’پہلے دن گھر سے باہر کام کرنے لیے گئی تو اکثر لوگ ہنس رہے تھے۔ خواتین مجھ سے کہہ رہی تھیں، آپ خود نہ نکلیں، یہ کام آپ کے دیور یا کوئی منشی بھی کر لیں گے۔‘
یہ الفاظ ہیں تیمرگرہ کی رہنے والی خیبر پختونخوا کی خاتون ٹھیکیدار فرہاد بی بی کے۔ ’میں ایک جماعت بھی نہیں پڑھی ہوں، میں نے پشتو میں انجینئرنگ سیکھی، اب کروڑوں نہیں، اربوں روپوں کا حساب کتاب کرتی ہوں۔‘
’یہ غالباً 24 سال پہلے کی بات ہے جب ایک دن میں اپنے خاوند کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا رہی تھی۔ انھوں نے مجھے کہا میں نے آپ کے نام پر کنسٹرکٹر لائنسس بنا لیا ہے، آپ جہاں بھی ہو، ایک کنسٹرکٹر کی حیثیت سے کام کر سکتی ہو۔ خاوند کے مرنے تک میں نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ میں کبھی گھر سے نکلوں گی اور کام کروں گی‘۔
فرہاد بی بی کے خاوند شمس القمر سنہ 2008 کے عام انتخابات کے دن وفات پا گئے تھے۔ فرہاد بی بی تب تک ایک گھریلو خاتون تھیں۔ لیکن انھوں نے نہ صرف اپنے خاوند کے تعمیراتی کام کو آگے بڑھایا، بلکہ ساتھ ساتھ اپنی چار بیٹیوں کو بھی پالا اور پڑھایا۔
اسی بارے میں
’مقصد جیت نہیں بلکہ بتانا تھا کہ عورت سیاست کر سکتی ہے‘
لوئر دیر کی کونسلر جنھیں معذوری روک نہیں سکی
’عورت ووٹ ڈال سکتی ہے تو الیکشن میں کھڑی بھی ہو سکتی ہے’
’سب کو کیوں بتاتی ہو کہ تم باکسنگ کوچ ہو‘

محمد سلیم خان گذشتہ 17 برسوں سے فرہاد بی بی کے ساتھ سائٹ انچارج کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ سلیم خان کہتے ہیں کہ فرہاد بی بی نے انتہائی کم عرصے میں کنسٹرکشن میں بہت کچھ سیکھا اور انھوں نے خاوند کے مرنے کے بعد اُن کے کنسٹرکشن کام کو متاثر نہیں ہونے دیا۔ ’انھوں نے ہمیشہ ہمیں اپنے بچوں کی طرح ٹریٹ کیا اور ہم نے کبھی یہ محسوس نہیں کیا کہ انھیں ٹھیکہ داری میں کوئی مشکل پیش آ رہی ہے۔‘
خاتون کنسٹرکٹر کے مطابق ان کے علاقے میں خواتین کسی سے فون پر بات بھی نہیں کرسکتیں اور کسی نامحرم سے کسی کام کے سلسلے میں ملنا انتہائی شرم کی بات سمجھی جاتی ہے لیکن فرہاد بی بی کے مطابق انھوں نے کبھی یہ نہیں سوچھا کہ لوگ ان کے بارے میں کیا کیا باتیں کر رہے ہیں۔‘ میں نے لوگوں سے کہا آپ باتیں کریں، میں اپنا کام کروں گی۔‘
فرہاد بی بی کا کہنا ہے کہ قبائلی معاشرے میں خواتین کی تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی لیکن انھوں نے اپنی بیٹیوں کے پر نہیں کاٹے اور انھیں بیٹوں سے بڑھ کر آزادی دی۔ ان کے مطابق وہ اپنی بیٹیوں کے لیے سکول اور یونیورسٹی بھی گئیں اور ان کو کبھی باپ کی کمی محسوس نہیں کرنے دی۔ ’میں نے اپنی بیٹیوں کو ہر وقت یہ کہا ہے کہ آپ کا ہر قدم آگے کی جانب ہو گا، آپ نہ کبھی ڈرو گی اور نہ پیچھے ہٹو گی۔‘



اپنی ماں کے بارے میں بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کی رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سمیرہ شمس کہتی ہے کہ اگر ان کی ماں ان پر اعتماد نہ کرتی، تو نہ صرف وہ خود، بلکہ ان کی باقی بہنیں بھی اس مقام پر نہیں پہنچتی۔ ’ماں نے ہمیشہ ہم پر اعتماد کیا ہے، ہم اگر معاشرے کی باتوں سے تھوڑی بہت مایوس ہوتیں، تو ہماری ماں ہی ہمیں بڑھاوا دیتی۔‘
فرہاد بی بی کے مطابق خاوند کی وفات کے بعد انھیں بہت ساری تکالیف کا سامنا ہوا، لیکن انھوں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور جب کسی پریشانی کا کوئی حل نہیں نکلتا تو وہ اپنی بیٹی ڈاکٹر سمیرہ شمس سے مشورہ کرتی۔ ’سمیرہ جو اس وقت 12 ویں جماعت میں پڑھ رہی تھی، میں ان سے مشورہ کرتی تھی کیونکہ وہ تعلیم کے زیور سے آراستہ تھیں اور میں ان پڑھ۔۔‘
47 سالہ فرہاد بی بی کی ایک بیٹی نورینہ شمس سکواش کی بین الاقوامی کھلاڑی ہیں۔ قبائلی معاشرے میں جہاں خواتیں کو صحت اور تعلیم کے علاوہ کسی بھی شعبے میں جانے سے اکثر منع کیا جاتا ہے لیکن فرہاد بی بی کے مطابق انھوں نے اپنی بیٹی نورینہ کو کبھی سکواش کھیلنے سے منع نہیں کیا۔ ’میں نے نورینہ سے کہا کسی کی بات بھی نہیں سننا، لوگوں کو باتیں کرنے دیں۔ اگر کبھی کوئی مسئلہ ہوا تو میں آپ کے ساتھ سکواش کھیلوں گی۔‘