بلوکی (نیوز ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی کو این آر او دینے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا، جو بھی یہ سوچ رہا ہے کہ حکو مت کسی کو این آر او دے گی وہ یہ سمجھے اگر ہم دیں گے تو ہم ملک سے غداری کریں گے، یہ ہو ہی نہیں سکتا ہم کسی طرح ان کو این آر او دیں۔ ہم نے کسی کو چھوڑنا نہیں ہے جس نے ملک کا دیوالیہ نکالا ہے ، جس نے کرپشن کی ہم نے کسی کو نہیں چھوڑنا۔ میں دیکھ رہا ہوں شور مچ رہا ہے، اسمبلی میں شور، ہم ان کے ساتھ پوری طرح کوشش کر رہے ہیں کہ اسمبلی ٹھیک طرح چل جائے۔ کبھی آج تک جمہوریت کی تاریخ میں ہوا ہی نہیں ہے کہ جیل سے ایک آدمی اٹھ کر آئے اور پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بن جائے اور پھر اسی نیب کو طلب کر لے، یہ کسی جمہوریت میں کبھی کوئی تصور ہی نہیں کر سکتا، ہم نے یہ بھی کوشش کی کہ پارلیمنٹ چل جائے۔ میں آج کہہ رہا ہوں جتنی ہم نے کوشش کرنی تھی ہم نے کر لی ہے اب کسی قسم کی رعائت کسی قسم کے کرپٹ آدمی کو ہم نہیں دیں گے۔ تبدیلی کیا ہے میں بتاتا ہوں، کبھی کسی نے سنا ہے کہ حکومت کو تین ماہ ہوئے ہوں اس کے تین وزیر استعفیٰ دیں۔ یہاں ان کی اربوں روپے کی چوری آتی ہے، جعلی اکاؤنٹس آتے ہیں ، مرے ہوئے لوگوں کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے نکل آتے ہیں، دبئی میں کسی کے ڈرائیور کے نام پر پانچ ، پانچ گھر نکل آتے ہیں کوئی استعفیٰ دینے کا نہیں سوچتا، یہ ہے تبدیلی کہ موجوہ حکومت اپنے اور دوسرے میں کوئی فرق نہیں کرتی۔ احتساب کسی کے ساتھ امتیاز نہیں کرتا، موجودہ حکومت ملک میں صحیح معنوں میں احتساب کرے گی ۔ جبکہ عمران خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ پنجاب میں جنگلات کی لیز پر دی گئی زمینیں واپس لی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے بلوکی میں بہار شجر کاری مہم 2019کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج بہت خوش ہوں ، ہم نے پورے پاکستان میں جو زمینوں پر قبضے ہوئے ہیں ان کو چھڑوا کر زیادہ سے زیادہ زمینوں پر جنگلات اگانے ہیں۔ درخت لگانا اب زندگی موت کا سوال ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے جس کو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اگر اسی طرح موسم گرم ہوتا گیا تو پھر آگے جو حالات آئیں گے تو آئندہ نسل کے لیئے یہاں رہنا مشکل ہو جائے گا، یہاں خشک سالی آئے گی، بارشیں کم ہوں گئیں اور دریاؤں میں پانی کم ہو جائے گا، شہروں میں آلودگی بڑھتی جائے گی، کیوں کہ ہم وہ ملک ہیں جہاں پر سب سے کم جنگلات ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں گزشتہ 10سال میں 70فیصد درخت کاٹے گئے۔ہم نے آئندہ پانچ سال میں پاکستان میں 10ارب درخت لگانے ہیں ۔ ہم نے خیبر پختونخوا میں پانچ سالوں میں ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے ، اب ہم نے سارے پاکستان کو ہرا کرنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کل این آر او کی بڑی بات چیت ہو رہی ہے، این آر اوکیا ہوتا ہے، این آر او یہ ہوتا ہے کہ آپ چھوٹے نہیں بڑے ، بڑے مجرموں کو معاف کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں دو این آر او نے ملک کو تاریخی نقصان پہنچایا ہے ، آج جو ہمارے حالات ہیں، ملک مقروض ہے اس کی بڑی وجہ دو این آر او تھی۔ ایک این آر اور جنرل (ر) پرویز مشرف نے نواز شریف کو 10 سال کے لیئے سعودی عرب بھیجنے کے لیئے دیا ۔ نواز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپرمل کا کرپشن کا کیس تھا اس میں اسحق ڈار کا اقبالی بیان تھا کہ کیسے منی لانڈرنگ کر کے پیسہ پاکستان سے باہر گیا، اس کے اوپر بی بی سی کی ڈاکو مینٹری بنی ہوئی تھی۔ این آر او دے کر وہ کیس روکا گیا اور نواز شریف کو باہر جانے دیا تاکہ جنرل مشرف کی کرسی خطرے میں نہ ہو۔ اور دسری طرف آصف علی زرداری کے کے خلاف سوئس کیس پر قوم کا دو ارب روپیہ خرچ ہوا، لندن میں سرے محل پر کیس ہوا اور پاکستانی حکومت کیس جیت گئی، تاہم این آر او کیا گیا اور ہمیں پتہ ہے امریکن بھی درمیان میں تھے ، سرے محل کے پیسے جو پاکستان آنے تھے وہ بھی واپس نہیں آئے اور سوئٹزلینڈ میں کیس پر قوم کے دو ارب روپے خرچ ہوئے وہ کیس بھی چھوڑ دیا۔