شکیل الرحمان پاکستان اور چین کے تعلقات برسہا برس سے مثالی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان تعلقات کے بارے میں دونوں ممالک کی حکومتیں اور عوام یہ کہتے ہیں کہ ہماری دوستی کے رشتے ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہرے اور شہد سے میٹھے ہیں۔اگر آجکل کے حالات پر نگاہ دوڑائی جائے تو یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ برادر ہمسایہ ملک چین پاکستان کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے ساتھ ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ مشکل حالات میں بھی پاکستان اپنے برادر ملک کی جانب دیکھتا ہے جہاں سے اسے کبھی مایوسی نہیں ہوئی۔چائنہ پاکستان اقتصاری کوریڈور جس شد و مد سے جاری ہے آنے والے دن اس عظیم منصوبے کی کامیابی کی نوید سنا رہے ہیں۔ سی پیک کے بارے میں اگرچہ اب کوئی شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہی تاہم صرف عوام میں آگاہی کی ضرورت ہے کہ چین کی جانب سے گوادر بندرگاہ تک صرف سڑک ہی تعمیر نہیں ہو رہی بلکہ پہلے مرحلہ میں43 منصوبے تشکیل دئیے گئے ہیں جو ملک و قوم کی تقدیر بدل دیں گے۔اب تک نو منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ 13 پر کام جاری ہے اور 21 منصوبے ابھی شروع ہی نہیں ہوئے ۔توقع ہے کہ باقی ماندہ منصوبے بھی جلد شروع ہو جائیں گے اور اس سے یہ اندازہ لگانا قطعی مشکل نہیں کہ کس قدر معاشی و اقتصادی ترقی ہو گی اور کتنے مقامی افراد کو روزگار ملے گا۔بہرطور یہ کوریڈور اور اس سے متعلق دیگر کئی شعبے ایسے ہیں جن کے بارے میں معلومات کی فراہمی اور ان کی عام لوگوں تک رسائی ضروری ہے۔ سی پیک کے حوالے سے ایک اور بات انتہائی اہم ہے کہ افغانستان بھی چین کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے اور چین کی کوشش اور خواہش ہے کہ قیام امن کے بعد جہاں پاکستان اور افغانستان میں معاشی ترقی ہو وہیں افغانستان بھی سی پیک کے ثمرات سے فائدہ اٹھائے۔جب بات افغانستان کی ہو تو پھر خیبر پختون خوا خاص طور پر پشاور کی اہمیت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس 2018 میں پاکستان میں متعین چین کے سفیر یاؤ جنگ کی خواہش پر چینی سفارت کاروں اور خیبر پختون خوا کی فٹ بال ٹیموں کے درمیان صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایبٹ آباد میں ایک نمائشی میچ کا انعقاد کیا گیا ۔اس میچ کی شاندار کامیابی کے بعد پشاور کے فائیو سٹار ہوٹل میں چینی ثقافتی طائفے نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور دل چسپ امر یہ ہے کہ پشاور میں کسی بھی چینی ثقافتی طائفہ کی یہ 18 سال بعد پرفارمنس تھی جسے زبردست پذیرائی ملی ۔اس دوسری کامیابی کے بعد چینی سفیر عزت مآب یاؤ جنگ نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار چین کا قومی دن پشاور میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔اس تقریب کے انعقاد سے یہ واضح ہو گیا کہ چین کی حکومت اور چینی سفارت خانہ پشاور کی اہمیت سے غافل نہیں ہے۔یہ کامیابیاں چینی سفارت خانہ کیلئے حاصل کرنے والی شخصیت امجد عزیز ملک کی تھی جنہوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا سافٹ امیج سامنے رکھا اور نہ صرف سپورٹس جرنلسٹس کی عالمی تنظیم بلکہ ایشیائی تنظیم کے ایک اعلیٰ عہدے دار کی حیثیت سے انہوں نے جو نام کمایا ہے وہ بلاشبہ پاکستان کی تاریخ کا ایک یادگار باب کہلائے گا اور چین کو پشاور سے رغبت دلانے میں بھی انہی کا کردار رہاجو اب پھولوں کے شہر میں چینی ثقافتی مرکز چائنہ ونڈو کے قیام کا باعث بنا ہے۔اپنی نوعیت کے اس منفرد اورعالی شان مرکز میں داخل ہوتے ہی یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ چین پہنچ گئے ہیں۔سرخ رنگ کے بہترین استعمال اور مختلف گیلریوں کے قیام نے اس مرکز کو دیکھنے والوں کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔مرکز کے بیرونی حصہ کو چینی فوک میوزک اور فوک ڈانسز کی بڑی تصویروں سے سجایا گیا ہے۔60 فٹ لمبائی اور 7 فٹ چوڑی تصاویر ایک خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں جبکہ دیوار چین کی ایک بڑی تصویر سبھی مہمانوں کے لئے دل چسپی کا باعث ہے جہاں وہ اپنی تصاویر بناتے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں جس پر یہ گماں ہوتا ہے کہ وہ چین میں ہی موجود ہیں۔ چائنہ ونڈو میں پہلی گیلری چین کے بارے میں ابتدائی معلومات سے متعلق ہے۔یہاں چین کے مشہور مقامات کی تصاویر بھی رکھی گئی ہیں ،دوسری گیلری میں چین کی معاشی و اقتصادی ترقی کا احاطہ کیا گیا ہے۔تیسری گیلری پاک چین دوستی سے متعلق ہے۔پاکستانی اور چینی قیادت کی ملاقاتوں سے متعلق تصاویر اس دوستی کی اہمیت کو آشکارا کرتی ہیں۔ چوتھی گیلری میں غربت میں کمی اور کرپشن کے خاتمہ سے متعلق کاوشوں کا تذکرہ ہے۔سی پیک کے بارے میں گیلری عام لوگوں کے علاوہ تاجروں اور صنعت کاروں کے لئے انتہائی حیرت کا باعث ہے جس میں مختلف منصوبوں سے متعلق تصاویر رکھی گئی ہیں۔کھیلوں، چینی صوبوں اور چین کے نامور مصوروں کی دیوقامت پینٹنگز دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔چائنہ ونڈو میں تھیٹر بھی بنایا گیا ہے جہاں مہمان پانچ سے دس منٹ دورانیہ کی دستاویزی فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔ چائنہ ونڈو میں چینی زبان سکھانے کے لئے کلاسوں کا اجراء بھی تجویز کیا گیا ہے جس کے لئے تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ چائنہ ونڈو کو کشادہ جگہ پر منتقل کرنے کی تقریب کا انعقاد بھی رنگا رنگ رہا جب سینئر صوبائی وزیر برائے سیاحت، ثقافت، کھیل و امور نوجوانان عاطف خان نے فیتہ کاٹ کر باضابطہ افتتاح کیا وہ بھی سنٹر کی خوبصورتی سے متاثر ہوئے بناء نہیں رہ سکے۔افتتاحی تقریب سے خطاب اورمیڈیا سے گفت گومیں ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بہت جلد صوبے میں چائنہ سٹی قائم کرے گی جبکہ ہمسایہ ممالک کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے ہفتہ منایا جائے گا جس میں چین، ایران اور افغانستان سمیت میزبان پاکستان شرکت کرے گا۔چائنہ ونڈو کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے بھی صوبائی حکومت منتظمین کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی اس سلسلے میں جلد ہی لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ عاطف خان کا کہنا تھا کہ چائنہ ونڈو کا قیام ایک شاندار کاوش ہے جو موجودہ وقت کا تقاضا بھی ہے۔پشاور میں چینی ثقافتی مرکز کے قیام سے دونوں ملکوں خاص طور پر پشاور اور خیبر پختون خوا کے عوام کو برادر ہمسایہ ملک کی ثقافت سے آگاہی اور عوامی سطح پر رابطوں میں مزید استحکام پیدا ہو گا۔سینئر وزیر عاطف خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین کی سی پیک کے حوالے سے اہمیت کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت نے چائنہ سٹی کے لئے زمین خرید لی ہے جس کے بعد ہم دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف دوستی کے رشتے مضبوط ہوں گے بلکہ پشاور سمیت سارے صوبے میں معاشی و اقتصادی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔عاطف خان نے کہا کہ وہ پشاور میں چائنہ ونڈو کے قیام پر بہت خوش ہوئے ہیں اور نجی سطح پر ایسی کوششیں حکومت کے لئے بلاشبہ اہمیت کی حامل ہیں۔ان کی خواہش ہے کہ سی پیک کی اہمیت کے پیش نظر پشاور اور خیبر پختون خوا کے عوام کو چائنیز زبان سیکھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں جس کے لئے چائنہ ونڈو سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا۔عاطف خان نے اس امر پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ چائنہ ونڈو کے قیام سے جہاں مختلف تقریبات کا انعقاد ممکن ہو گا وہیں چینی زبان سیکھنے ، خواتین کے درمیان چینی کھانوں اور طلباء و طالبات کے درمیان پاک چین دوستی سے متعلق مضمون نویسی کے مقابلوں کے انعقاد سے پشاور اور خیبر پختون خوا کے عوام کو خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔ پشاور سمیت قریبی علاقوں کے سکولوں، کالجوں اور یونی ورسٹی کے طلباء و طالبات ، اعلیٰ سرکاری اور سول حکام اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے چائنہ ونڈو کے دورے شروع کر دئیے ہیں جو بلاشک وشبہ دونوں ملکوں کے درمیان عوامی سطح کے رابطوں میں مزید مضبوطی کا باعث بنے گا اور آنے والے دنوں میں پشاور بھی چینی معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کے علاوہ ثقافتی تقریبات کا بھی مرکز بن جائے گا۔