کراچی: وزیربلدیات سعید غنی نے ایک بار پھر کراچی میں کمرشل پلاٹوں پر قائم رہائشی عمارتیں توڑنے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کو ناممکن قرار دے دیا۔
کراچی میں بینکنگ کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نےکہا کہ رہائشی عمارتیں توڑنے پر استعفیٰ دینےکی بات پر آج بھی قائم ہوں، رہائشی عمارتوں کو توڑنا ممکن نہیں ہے، اس حوالے سے ہم اپنی گزارشات سپریم کورٹ لےکر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی جاری ہے، عدالتی احکامات کے پابند ہیں اور ہم مان بھی رہے ہیں، جو شادی ہال رفاہی پلاٹ پر بنے ہیں وہ ضرور ٹوٹیں گے، شہر میں غیر قانونی تعمیرات سےمتعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرارہے ہیں۔
وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ ویلنٹائن ڈے پر ہم عدالت میں کھڑے ہیں، ویلنٹائن ڈے پر قیادت سے محبت کا اظہار کرنے عدالت آئے ہیں۔
پی پی رہنما نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی واضح خلاف ورزی کی، سپریم کورٹ نے ہدایت کی تھی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر نہ آئے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈر شپ کے خلاف یکطرفہ ٹرائل کا نوٹس نہیں لیا گیا، جہانگیر ترین کے باورچی اور ڈرائیور کے نام پر اکاؤنٹ تو ثابت ہوچکے، علیمہ خان کی خفیہ پراپرٹی کی پوچھ گچھ نہیں کی جارہی، انہیں این آر او دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور شیخ رشید کو اپنی اپنی فکر ہے، عمران خان کو خودکشی کی فکر اور شیخ رشید کو پی اے سی جانےکی فکر ہے، شیخ رشید کو نازک وقت میں خان کو پریشان نہیں کرنا چاہیے، عمران خان کہتے تھے،کپتان جو کہتا ہے وہ کرتا ہے لیکن ہم ان کو خودکشی سے زبردستی نہیں روکیں گے۔