وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کو علاقائی ترقی کے پروگرام میں شامل کرنے کے حق میں ہیں،علاقائی ترقی کے لیے بھارت کے ساتھ امن ضروری ہے۔
اسلام آباد میں غیر ملکی سفارتکاروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ چین کے ساتھ لانگ ٹرم تجارتی تعلقات قائم ہیں، ترکی کے ساتھ ٹریڈ فریم ورک طے ہو گیا ہے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کامیاب چل رہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہورہے ہیں، پلوامہ حملے کا تعلق بھارت کی اندرونی سیاست سے ہے،بھارت کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ ایران کے ساتھ بدقسمتی سے تجارت نہیں بڑھ رہی،بھارت کے ساتھ دوستی کا پیچھے نہیں کریں گے،اگر دوستی قبول نہ کی گئی تو یہ ہاتھ مکا بھی بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضے کی رقم ابھی طے نہیں ہوئ، آئی ایم ایف کا مشن چیف 26 مارچ کو پاکستان پہنچ رہا ہے۔25 مارچ کو ایشیاء پیسفک کا وفد بھی پاکستان آ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایران اور افغانستان میں بھی امن ضروری ہے۔بھارت کی بالاکوٹ میں جارحیت کا منہ توڑ جواب دیابھارت پاکستان کو دنیا سے الگ تھلگ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اس بیان پر قائم ہیں کہ بھارت ایک قدم آگے بڑھائے پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں ملٹی کلچرل معاشرہ ہے، غیر ملکی سفارتکار اپنے ملک جا کر پاکستان کاپیغام امن پہنچا ئیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان پر امن ملک ہے لیکن اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا۔