مقبوضہ کشمیر میں اونتی پورہ کے نوجوان رضوان احمد پنڈت کی تفتیش کے دوران المناک موت کیخلاف عام ہڑتال کی گئی ہڑتال کی اپیل حریت قائدین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور یسین ملک نے کی تھی ۔ اس موقع پر تمام کاروباری مراکز دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ ٹریفک کا نظام بھی مفلوج رہا ہڑتال کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات ہونے کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد نے گلیوں اور سڑکوں پر نکل کر بھارتی فوج اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی بھارتی فوجیوں نے بڑی تعداد میں نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں گرفتار بھی کیا اپنے مشترکہ بیان میں حریت قائدین کاکہنا تھا کہ دوران تفتیش نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر اسے قتل کردیانا ریاستی دہشتگردی کی بدترین مثال ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ نوجوان جو پیشے کے لحاظ سے ایک استاد تھا کو چند روز قبل حراست میں لیا گیا تھا اور دوران تفتیش اس کو شدید جسمانی اذیتوں سے گزارا گیا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکا بیان میں نوجوان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے موصوف کی زیر حراست ہلاکت کا سانحہ کوئی کشمیر میں اس نوعیت کا اکیلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی سرکاری فورسز کی حراست میں کئی کشمیری نوجوانوں کو شہادت کے درجے پر فائز کیا گیا ہے جس سے ان لاتعداد زیر حراست مزاحمتی ، سیاسی قائدین اور کارکنوں کی سلامتی کے بارے میں شدید خدشات ہوگئے ہیں کشمیر اور بیرون کشمیر کی جیلوں میں مقید ہیں۔