اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کا کہنا ہے کہ بجٹ اور بیرونی خسارے کو قابو کرنے کے اقدامات سے بہتری آرہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے گونر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں رضا باقر نے کہا ہے کہ ملک کے بیرونی خسارے میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، ملک میں کافی حد تک معاشی استحکام آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی ٹیم ملک میں معاشی استحکام لارہی ہے، بیرونی خسارے میں کمی آئی ہے، غیر یقینی صورت حال ختم کرکے لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ہے، ملک کا معاشی مستقبل روشن ہے، غیریقینی کی صورت حال ختم کرکے دم لیں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ پر پالیسی اصلاحاتی عمل کا حصہ ہے، حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ لے تو مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے اور ایکسچینج ریٹ پر دباﺅ آتا ہے، آئندہ بجٹ میں حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض لینا نہیں چاہتی، حکومت کے قرض کم ہوئے تو مہنگائی کی شرح بڑھنا بند ہوجائے گی۔
انہوں نے مز ید کہا کہ عید کے بعد روپے کی قدر میں کمی دیکھی جارہی ہے، جون میں کمپنیوں کے کھاتے مکمل ہوتے ہیں، ڈالڑ کی طلب بڑھتی ہے، روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی ادائیگیوں کا زور کم ہوا ہے، ہم اپنے معاشی مستقبل سے پر امید ہیں۔
رضا باقر نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کو فکس رکھنا ہمارے بیرونی خسارے کا سبب ہے، ترسیلات زر میں اضافے سے ڈالر کی قدر میں کچھ کمی ہوئی تھی، عید کے بعد ترسیلات میں کمی ہوئی تو ڈالر کی قدر دوبارہ بڑھنے لگی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے مالی خسارہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے قرضے دینے پر راضی ہوتے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام سے دنیا کو مثبت پیغام جاتا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئی ایم ایف سے استعفی دے دیا اب میرا کوئی تعلق نہیں ہے، امید ہے 3 جولائی کو آئی ایم ایف بورڈ قرضے کی منظوری دے دے گا۔
آئی ایم ایف سے فنڈ سے درخواست کی ہے کہ تین جولائی کو اپنے بورڈ اجلاس کے بعد معاہدہ منظرعام پر لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہوں ملک کے لیے کام کرنا اعزاز ہے، مالی خسارے کی فنانسنگ نوٹ چھاپ کر نہ کرنے کا حکومتی عزم ہے، ان اقدامات پر دنیا اعتماد کررہی ہے، اعتماد رکھیں حکومت کا ریفارم پروگرام استحکام اور نمو لائے گا۔