ہانگ کانگ میں مظاہرین نے اہم رہنماؤں کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
ہانگ کانگ میں ملزمان کی چین حوالگی کا بل واپس لیے جانے کے بعد ایک بار پھر مظاہرین نے سڑکوں پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کام کرنے والوں اور طلبہ کو ہڑتال کے لیے طلب کرلیا گیا ہے جب کہ سیکڑوں احتجاجی مظاہرین حکومت کے دفاتر کے گرد جمع ہیں۔
مظاہرین نے حکومت کی جانب سے مزید اقدامات کرنے، اعلیٰ حکام کے مستعفی ہونے اور بل سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار نہ کرنے کی صورت میں ایک بار پھر شدید احتجاج کی دھمکی دی ہے۔
منتظمین نے گزشتہ ہفتے 13 لاکھ احتجاجی مظاہرین کے بعد اب مارچ میں 20 لاکھ افراد کی موجودگی کا دعویٰ کیاہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ میں مظاہرین کی بڑی تعداد موجود ہے جن کا کہنا ہےکہ وہ مظاہرین پر بدترین تشدد کی تصاویر دیکھ کر مارچ کرنے پر مجبور ہوئے ہیں جب کہ مظاہرین نے دستخط شدہ پلے کارڈ پر اٹھا رکھے ہیں جس میں قتل و غارت گری روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بعض مظاہرین نے ہفتے کے روز بلڈنگ سے گرکر ہلاک ہونے والے شخص کی یاد میں سفید پھول بھی اٹھارکھے ہیں۔
پولیس کے مطابق مین اسٹریٹ پر تقریباً تین لاکھ سے زائد مظاہرین موجود ہیں جب کہ باقی تین سڑکیں بھی مظاہرین سے بھرچکی ہیں۔