فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر اٹھائے گئے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے پاکستان کو جنوری 2019 تک ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا تھا لیکن پاکستان مئی تک ان اقدامات پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہا۔
اعلامیے میں پاکستان کو اکتوبر 2019 تک ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کرنے کا کہا گیا ہے کیونکہ اکتوبر میں ایکشن پلان پر دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہو جائے گی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف اگلے اقدامات کا فیصلہ کرے گا۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے جون 2018 میں اعلیٰ سطحی سیاسی کمٹمنٹ دی تھی، پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کی روک تھام کے طریقے کو بہتر بنانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
عالمی ادارے کے بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی مدد روکنے کے لیے نقائص دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی تھی۔
اعلامیے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے پاکستان کو 10 نکاتی ایکشن پلان بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق پاکستان کو اکتوبر تک ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔
پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔
حساس نوعیت کے کیسز کی نگرانی بڑھائی جائے۔
غیر قانونی سرمایہ اور جائیداد کی منتقلی کی نگرانی سخت کی جائے۔
دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہم آہنگی پیدا کی جائے۔
کیش کوریئررز کے ذریعے دہشت گردوں تک سرمائے کی رسائی کو روکا جائے۔