وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مریم نواز کی جانب سے احستاب عدالت کے جج کی مبینہ آڈیو ویڈیو جاری کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کسی بھی جج کو اسکینڈلائز کرنے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کی مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ جاری کی تھی۔
مریم نواز کی جاری مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ن لیگ کے کارکن ناصر بٹ کو بتا رہے تھے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ انہوں نے نہیں کیا بلکہ فیصلہ ان سے کروایا گیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں مریم نواز کے ان الزامات کو جھوٹ اور مفروضوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ن لیگ کے لوگوں نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ نہ دینے کے لیے رشوت کی پیش کش کی اور دباؤ ڈالا جسے میں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے مریم نواز کے الزامات پر ردعمل میں کہا ہے کہ چور مچائے شور کے بیانیے کو نہیں چلنے دیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آڈیو ویڈیو کے مشکوک کردار کو بےنقاب کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، بے نامی راجکماری کا کردار بھی سامنے لانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں یہ آڈیو وڈیو جوڑی گئی اس کا بھی پردہ فاش کریں گے، ناصر بٹ کا اپنا کیا کردار ہے اسے بے نقاب کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ راجکماری انڈر ٹرائل ہیں، ان کا اپنا کیس چل رہا ہے، وہ قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتیں، جج کو اسکینڈلائز کرنے پر قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم صفد بےنامی دار کردار ہے، حکومت راجکماری کے الزامات کو منطقی انجام تک پہنچائے گی، حکومت نے العزیزیہ کیس کے جج کی مبینہ آڈیو ویڈیو کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، مبینہ ویڈیو کا فارنزک آڈٹ کرایا جائے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج کی پریس ریلیز کے بعد آڈیو ویڈیو الزامات کی کوئی حیثیت نہیں، آڈیو ویڈیو بیان کا فارنزک آڈٹ ہونا چاہیے۔