دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی۔
عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف نے دی ہیگ کے پیس پیلس میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنایا۔
عالمی عدالت انصاف نے بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کلبھوشن جادھو کو سنائی جانے والی سزا کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی تصور نہیں کیا جاسکتا۔
عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی۔
عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔
جج نے کہا کہ پاکستان کی ہائیکورٹ جادھو کیس پر نظر ثانی کر سکتی ہے، ہمارےخیال میں پاکستان کی سپریم کورٹ بھی نظر ثانی کا حق رکھتی ہے۔
فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ پاکستان کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دے جج عبدالقوی احمد یوسف نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن جادھو بھارتی شہری ہے، بھارت نے کلبھوشن کیلئے قونصلر رسائی مانگی ہے، پاکستان کا مؤقف ہے کہ کلبھوشن کیس میں ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا، پاکستان کا مؤقف ہے کہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی، پاکستان کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دے، پاکستان نے ویانا کنونشن میں طے شدہ قونصلر رسائی کے معاملات کا خیال نہیں رکھا۔
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں کہا گیا کہ ویانا کنونشن جاسوسی کے الزام میں قید افراد کو قونصلر رسائی سے محروم نہیں کرتا۔
عالمی عدالت انصاف نے عالمی عدالت انصاف کے کیس کی سماعت کے حوالے سے دائرہ اختیار پر پاکستان کا اعتراض بھی مسترد کردیا۔