ماسکو: روس میں اپوزیشن لیڈر کو دارالحکومت ماسکو میں غیر قانونی مظاہروں کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کےمطابق اپوزیشن لیڈر لیوبوف سوبول ریلی میں شرکت کے لیے ٹیکسی میں سوار تھیں کہ پولیس نے انہیں حراست میں لے کر پولیس وین میں منتقل کردیا۔
ماسکو کے شہری انتخابات میں اپوزیشن کے امیدواروں کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد روس کے دارالحکومت میں مظاہرین جمع ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے مظاہرے میں شرکت کے لیے آنے والے 33 افراد کو ماسکو سے گرفتار کرلیا جب کہ پولیس نے مظاہرین کو احتجاج سے باز رہنے کی بھی وارننگ دی ہے۔
اپوزیشن لیڈر سوبول انتخابات کے لیے نااہل قرار دیے گئے امیدواروں میں شامل ہیں اور وہ 21 روز سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
روسی حکام کا کہنا ہےکہ سوبول کو قانون کی خلاف ورزی اور احتجاج پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
حراست میں لیے جانے سے قبل اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکام اپوزیشن کو ڈرانے کے لیے سب کچھ کررہے ہیں، اس لیے آج باہر آکر یہ دکھانا بہت ضروری ہے کہ ماسکو والے کسی اشتعال انگیزی سے خوف زدہ نہیں اور وہ اپنے حقوق کی خاطر کھڑے ہونے کو تیار ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس میں گزشتہ ماہ ایک ہزار کے قریب مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے جو چند سالوں کے درمیان سب سے بڑا کریک ڈاؤن ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپوزیشن کے امیدواروں کو 8 ستمبر کو ہونے والے ماسکو کے مقامی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔
روسی الیکشن کمیشن کے مطابق امیدواروں کی جانب سے درخواستوں میں مانگے گئے بیشتر انتخابی نشانات غیر قانونی ہیں۔
تاہم مظاہرین کا کہنا ہےکہ انہیں سیاسی وجوہات کی بناء پر الیکشن سے باہر کیا گیا۔