مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت اور کرفیو کے باوجود گھروں میں نظربند حریت قیادت کی اپیل پر سری نگر کے علاقے صورہ میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
حریت قیادت کی عوام سے بھارتی اقدامات کے خلاف گھروں سے نکلنے کی اپیل پر قابض بھارتی فوج نے پوری وادی میں کرفیو اور دیگر پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔
حریت قیادت کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر جانے کی اپیل کی گئی تھی تاہم بھارتی فوج نے مبصر دفتر جانے والے 4 راستے گزشتہ روز سے ہی بند کردیے تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سری نگر کے علاقے صورہ میں عوام کی بڑی تعداد نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا، ان مظاہروں میں خواتین بھی شریک تھیں۔
غاصب بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز اور آنسو گیس شلینگ کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کی درست تعداد تاحال سامنے نہیں آسکی ہے جس کی وجہ وادی میں جاری میڈیا اور مواصلات کا بلیک آؤٹ ہونا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سری نگر سمیت پوری مقبوضہ وادی میں قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں لوگوں نے ہندتواکی باوردی اور سادہ لباس میں ملبوس فورسز کی طرف سے کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل اور آبروریزی سے تحفظ کیلئے ہر گلی کوچے میں مقامی کمیٹیاں بنانے کا عمل شروع کردیا ہے۔
کے ایم ایس نے بتایا کہ کمیٹیاں بنانے کا سلسلہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور دیگر ہندو فرقہ پرست قوتوں کے ان توہین آمیز بیانات کے بعد شروع کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ہندو مقبوضہ کشمیر جاکر آباد اور وہاں کشمیری خواتین کے ساتھ شادیاں کرسکتے ہیں۔
مقامی کمیٹیوں نے اپنے پوسٹرز اور پمفلٹوں میں کہا ہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) کے کسی بھی رکن کو کشمیری پنڈتوں کے بھیس میں کشمیر میں آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔