سعودی عرب میں ان دنوں دارالحکومت ریاض میں بغیر عبایہ گھومنے والی خاتون موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق 33 سالہ مشاعل الجلود ان گنی چنی خواتین میں سے ہیں جنہوں نے عوامی مقامات پر عبایہ پہننا ترک کردیا ہے۔
حالیہ دنوں میں مشاعل کی ایسی ہی کچھ تصویریں وائرل ہوئی ہیں جس میں انہیں نارنجی جیکٹ اور سفید چست پاجامہ پہنے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
33 سالہ مشاعل، ریاض میں جہاں کہیں سے بھی گزرتی ہیں آس پاس موجود مرد تو مرد عورتیں بھی انہیں حیرت سے دیکھتی ہیں اور پھر سرگوشیاں شروع ہوجاتی ہیں۔
مشاعل نے بتایا کہ وہ گزشتہ چند عرصے سے دفتر کے علاوہ ہر جگہ بغیر عبایہ کے ہی سفر کررہی ہیں، کام کی جگہ پر وہ مجبوراً عبایہ پہنتی ہیں ورنہ انہیں نوکری سے نکالے جانے کا ڈر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے میں ریاض کے ایک شاپنگ مال میں گئی اور مجھے دیکھتے ہی لوگوں نے چہ مگوئیاں شروع کردیں۔ برقعہ پہنی چند خواتین نے مجھ سے یہ بھی پوچھ لیا کہ کیا آپ کو مشہور شخصیت ہیں؟
مشاعل نے بتایا کہ میں نے خواتین کو بتایا کہ میں کوئی معروف شخصیت نہیں بلکہ ایک عام سی سعودی خاتون ہیں۔
مشاعل نے کہا کہ ایک بار وہ ریاض کی سپرمارکیٹ گئیں جہاں موجود ایک برقعہ پوش خاتون نے انہیں دھمکی دی کہ وہ میرے عبایہ نہ پہننے کی شکایت پولیس سے کریں گی۔
مشاعل ان چند سعودی خواتین میں سے ہیں جنہوں نے حالیہ مہینوں میں عبایہ پہننا ترک کردیا ہے۔ 25 سالہ سماجی کارکن مناہل العتیبی بھی ان میں سے ایک ہیں۔