اسلام آباد: ہائیکورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کے لیے سزا معطل کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے ہفتے کے روز اسی کیس میں نوازشریف کی منگل تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔
اس سلسلے میں عدالت کے طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے، ان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر لیگی کارکنان نے نعرے بازی کی۔
سماعت کے آغاز پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور ساتھ ہی بتایا کہ میں نے ایک سال میں 8 بارجیلوں کا دورہ کیا اور ساڑھے 4 ہزار قیدیوں کو فائدہ دیا جب کہ 600 قیدیوں کے جرمانے ادا کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جیل ریفارمز کے ذریعے جیلوں کا سسٹم ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعلی پنجاب کا مزیدکہنا تھا کہ نوازشریف کا پنجاب حکومت پراعتماد ہے،وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں،ہم نوازشریف کا بھرپور خیال رکھیں گے۔
عثمان بزدار عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئے جس کے بعد نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پر آکر عدالت کو سابق وزیراعظم کی صحت سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر عدنان نے عدالت کو بتایا کہ عام آدمی میں پلیٹیلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونی چاہیے لیکن نوازشریف کی پلیٹیلیٹس کی تعداد بہت کم ہے، اس لیے ان کے لیے انتہائی پروفیشنل ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کے دوران ہارٹ اٹیک کی شکایت بھی ہوئی، اگر ایک بیماری کا حل تلاش کرتے ہیں تو دوسری بیماری کا مسئلہ ہوجاتا ہے، پلیٹیلیٹس بڑھانے کی دوا دی تو نوازشریف کو ہارٹ اٹیک ہوگیا لہٰذا اس وقت وہ زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں۔
ڈاکٹر عدنان نے مزید بتایاکہ نوازشریف دل، گردے، اسٹروک، شریانوں کےسکڑنےکا شکار ہیں، مجھے خدشہ ہے کہ نوازشریف کو کہیں کھو نا دیں۔
اس موقع پر ایم ایس سروسز اسپتال نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کی حالت اس وقت بھی خطرے میں ہے۔