جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کا آج نواں روز ہے اور دھرنے کے شرکاء سرد موسم کے باوجود ایچ نائن گراؤنڈ میں موجود ہیں۔
اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کا پڑاؤ برقرار ہے۔ مارچ کے شرکاء نے جلسہ گاہ میں ہی جمعے کی نماز ادا کی، جلسہ گاہ کی صفائی کی،کھانا پکایا اور مختلف سرگرمیوں میں مشغول ہوگئے، آزادی مارچ کے باعث میٹرو بس سروس دسویں روز بھی بند ہے جبکہ اطراف کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے، قبل از وقت انتخابات سمیت دیگر مطالبات کررکھے ہیں تاہم حکومت وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبات ماننے سے انکاری ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے آج مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزراء کا لب و لہجہ مفاہمت نہیں تصادم کی طرف جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں ہمارے مؤقف کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے، نا ہی وہ ہماری بات وزیراعظم تک پہنچاتی ہے۔
مولانافضل الرحمان نے مزید کہا کہ ’تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پرہیں، یہاں سے ہر پارٹی کی نمائندگی ہر روز موجود ہوتی ہے، آزادی مارچ کی حوصلہ افزائی پر تمام پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کل کہا تھا حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی ہے، حکومتی کمیٹی میں نہ ہمارے مؤقف کوسمجھنے کی صلاحیت ہے نہ ہماری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی ہمت ہے،ہم نے کہا ہے ہمارے پاس استعفیٰ لے کر آیا کرو، خالی ہاتھ نہیں، حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے قومی اسمبلی میں جس لب و لہجے میں بات کی، وہ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، پرویزخٹک کی گفتگو مفاہمت کی نہیں تصادم کی لگ رہی ہے‘۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ’مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ اس کے مطابق ہونا چاہیے‘۔