پشاور(پ ر) موسم سرما کی آمد اور نئے سال کی خوشیاں منانے کی مناسبت سے وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے مذہبی چاوموس فیسٹیول اپنی تمام تر رنگینیوں اور روایتی رقص کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا،7دسمبر سے شروع ہونے والے چاوموس فیسٹیول میں کیلاش کے تین وادیوں رمبور، بمبوریت اور بریر کے رہائشیوں نے مختلف تہوار اور رسومات ادا کیں، آخری روز لویک بیک کا تہوار ہوا جس میں کیلاشی قبیلے کے مرد،خواتین، بزرگوں اور بچوں نے نئے کپڑے پہن کر مل کر رقص کیا اور نئے سال کی خوشیاں منائی،

چوموس فیسٹیول میں شیشاؤ، بون فائر،ساوی لیک ہار، چوئی ناری، منڈاہیک اور شارا بیرایک سمیت مختلف رسومات ادا کی گئیں، تاہم ساتھ ہی آپس میں پیار و محبت بانٹنے، امن کا پیغام دینے اور اتحاد کیلئے آپس میں پھل، سبزیاں اور خشک میوجات بھی تقسیم کئے گئے،فیسٹیول میں پہلی بار شیخاندہ کا سیاحتی مقام سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا جبکہ ساتھ ہی یہاں پہلی بار بزکشی کے مقابلوں کا انعقاد بھی ہوا،

فیسٹیول میں ہونے والی ساوی لیک ہاری تہوار میں لڑکے لڑکیوں کے کپڑے پہن لیتے ہیں جبکہ لڑکیاں لڑکوں کے کپڑے پہن کر ایک دوسرے کیلئے گانے گنگناتے ہیں اور اس دوران وہ میاں بیوی کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ رقص کرتے ہیں،اس تہوار میں لڑکے لڑکیوں کیلئے جبکہ لڑکیاں نوجوان لڑکوں کیلئے پیار و محبت کے گانے گاتی ہیں، یہ تہوار موسم سرما کیلئے خوشی اور امن کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے،

کیلاش قبیلے کے تاریخی اور ثقافتی چاوموس تہوار میں بون فائر کا تہوار بھی منایا گیا،جس میں بچے اور بچیاں مقدس مقام پر جمع ہوکر پائن درختوں کی شاخیں اور لکڑیاں جمع کرتے ہیں جس کے بعد ان کے مابین بلند دھواں کرنے کے مقابلے ہوئے، اس مقابلے کا مقصد آنے والے موسم سرما کیلئے امن، خوشحالی، معدنیات، اچھی گھاس اور لوگوں کے درمیان اتحاد و محبت سمیت دیگر اچھی چیزوں کا پیغام دینا ہے، یہ بچے اور بچیاں اپنے ہاتھوں میں چھوٹی چھوٹی پتیاں اٹھائے گانا گاتے اور مختلف رسمیں کرتے ہیں،

فیسٹیول میں ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا کی جانب سے گلیوں، چراہوں، کمیونٹی ہال سمیت مختلف مذہبی اور دیگر مقامات پر لائٹس بھی لگائی گئی تھیں تاکہ کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے افرادباآسانی اپنی رسومات ادا کرسکیں، اس کے علاوہ ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر چترال اور کیلاش میں سیاحوں کو وادی چترال اور کیلاش کے سیاحتی مقامات سے آگاہ کرنے اور تاریخی مقامات بارے معلومات بھی فراہم کی جاتی رہی تاکہ سیاح اپنے سفر کے دوران ان مقامات کی سیر و تفریح بھرپور انداز میں کر سکیں۔