امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کے ردعمل میں کسی کارروائی کے بدلے میں ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ 3 جنوری کو بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے جس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے بدلہ لینا کا اعلان کیا گیا۔
ایران کی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابو حمزہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جہاں بھی موقع ملا امریکیوں کو جنرل سلیمانی کے قتل کا جواب دیں گے۔
جنرل غلام علی ابو حمزہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں امریکی جنگی جہاز اور اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سمیت 35 تنصیبات ایران کے نشانے پر ہیں۔
ایرانی کمانڈر کی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر بڑے، تیز ترین اور تباہ کن حملوں کی دھمکی دے دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے امریکی اہلکاروں یا اثاثوں پر حملہ کیا تو اس کی 52 تنصیبات کو نشانہ بنائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اہداف کو انتہائی پُھرتی اور شدت سے نشانہ بنائیں گے، ان میں سے بعض مقامات ایرانیوں اور ایرانی ثقافت کے لیے نہایت اہم اور حساس ترین ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے اس بیان کے بعد دنیا بھر میں انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ثقافتی امور سے متعلق تنظیموں کی جانب سے سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانا یا تباہ کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنائے جانے کے اپنے مؤقف پر بضد ہیں اور جہاز میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے ایک بار پھر اپنے عزائم کا اظہار کیا ہے۔