حکومت اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات میں نئے ٹیکس عائدکرنے یا ٹیکس وصولیوں کاہدف کم کرنے سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔
پاکستان کی طرف سے مذاکراتی وفد کی سربراہی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ جب کہ آئی ایم ایف کی طرف سے مشن کے سربراہ ارینسٹو رامریز نے کی۔
پاکستانی حکام نے آئی ایم وفد کو بتایا کہ معاشی حجم کے حساب سے ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 238 ارب روپے زیادہ ہے اس لیے اس میں کمی کی جائے۔
مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام نے فنانشل ٹاسک ایکشن فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کو قرض پروگرام سے علیحدہ کرنے پر بھی بات چیت کی۔
آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات کے دوران نجکاری پروگرام کے تحت خسارے میں چلنے والے ریاستی ادارں کی نجکاری اور بحالی کے پروگرام پر بھی بات چیت کی گئی۔
پاکستان کی جانب سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات پروگرام اور اس شعبے پر اس کے ممکنہ مثبت نتائج کے بارے میں بھی وفد کو آگاہ کیا گیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات 13 فروری تک جاری رہیں گے جس میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجاویز سمیت نیپرا اور اسٹیٹ بینک کو مزید خودمختاری دینے کے امور پر بھی بات ہوگی۔
مذاکرات کی کامیابی پرپاکستان کو 45کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائےگی۔