بھارت نے کورونا وائرس کی فوری تشخیص کرنے والی چینی کِٹس میں نقائص سامنے آنے کے بعد اس کا بڑا آرڈر منسوخ کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت کی جانب سے کورونا کی فوری تشخیص کی 5 لاکھ کِٹس منگوائی گئی تھیں تاہم اب یہ آرڈر منسوخ کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے مختلف ریاستوں کے اسپتالوں اور لیبارٹریوں میں پہلے سے موجود ایسی کِٹس بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ فوری تشخیص کے لیے استعمال ہونے والی یہ کِٹس کورونا وائرس کا پتا نہیں لگاتی ہیں، یہ متاثرہ شخص کے خون میں موجود اینٹی باڈیر کا تعین کرتی ہیں اور انہیں 30 منٹ میں کورونا کے ٹیسٹ کے نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتاہے۔
فوری نتائج والی ان کِٹس کے ذریعے کسی علاقے میں وائرس کے پھیلاؤ کی صورتحال کے بارے میں اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے تاہم دنیا بھر میں بہت سے ماہرین کورونا کی تشخیص کے لیے اس کے استعمال پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔
چین کی جانب سے بھارت کے اس دعوے کی تردید کی گئی ہے جس کے مطابق چینی کِٹس میں خرابیاں ہیں۔
نئی دہلی میں چینی سفارت خانے کے ترجمان کا کہناہے چین سے برآمد کیے جانے والے طبی آلات اور سامان کے معیار کو خاص اہمیت دی جاتی ہے اور چینی مصنوعات کو ناقص اور خراب کہنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف اور غیر ذمہ دارانہ ہے جس سے تعصب بھی ظاہر ہوتا ہے۔
متعدد بھارتی ریاستوں نے انڈین میڈیکل ریسرچ کونسل (آئی ایم آر سی) پر زور دیا تھا کہ انہیں یہ کٹس استعمال کرنے دی جائیں کیونکہ بھارت میں پہلے ہی کورونا ٹیسٹ ضرورت سے نہایت کم ہیں ، جس کے بعد آئی ایم آر سی نے دو چینی کمپنیوں سے یہ کٹس منگوانے کی اجازت دی تھی۔
تاہم بہت سی ریاستوں سے کِٹس کے حوالے سے شکایات سامنے آئی ہیں کہ ان سے نتئج ٹھیک نہیں آرہے اور صرف5 فیصد ٹیسٹ کے نتائج ہی درست آ رہے ہیں جب کہ ایسے مریض جن کا ٹیسٹ مثبت تھا وہ بھی ان کِٹس کے ذریعے کیے گئے ٹیسٹ میں کلیئر قرار دیے گئے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 30 لاکھ 96 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے اور ان میں سے 2 لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 9 لاکھ 38 ہزار صحت یاب ہوچکے ہیں۔
وبا کے باعث دنیا بھر میں کورونا سے متعلق طبی آلات اور حفاظتی لباس کی شدید کمی ہوگئی ہے۔