وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ پر عمل درآمد کے لیے چینی پر 29 ار ب روپے کی سبسڈی کا معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) کو بھیجا جارہا ہے، سزا کے ساتھ ریکوری بھی کی جائے گی۔
اسلام آباد میں وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا فیصلہ ہے کہ چاہےکوئی شخص کتناہی طاقت ور ہو جوابدہی کرنی ہوگی، وزیراعظم نے چینی کمیشن کی سفارشات کی منظوری دےدی ہے۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ چینی انکوائری کمیشن کی سفارشات میں کہاگیا ہےکہ بحران میں ملوث لوگوں سے ریکوری ہونی چاہیے، چینی کی قیمت کوکنٹرول کرنے سے متعلق بھی سفارشات دی ہیں جب کہ 20 سے 25 سال کی سبسڈی کی تحقیقات کے لیے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ 2019-2018 میں وفاق اور پنجاب حکومت کی طرف سے دی گئی سبسڈی بھی نیب دیکھے گا، سندھ حکومت کی پچھلے 20، 25 سال میں دی گئی تمام سبسڈیز کا معاملہ بھی نیب کو بھیجا جائے گا، سبسڈی کی مد میں کس نے کیا فائدہ اٹھایا اس کا بھی پوری چھان بین کی جائے گی۔
شہزاد اکبر نے مزید بتایاکہ حمزہ شوگر ملز اور جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو کا ٹیکس فراڈ سامنے آیا ہے، چینی بحران کے ٹیکس سے متعلق معاملات فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دے رہے ہیں، 5 سال کے فارنزک آڈٹ میں سیلز ٹیکس فراڈ اورانکم ٹیکس کم دینےکے شواہد ملے ہیں، ایف بی آر کو 90 دن میں کارروائی اور ریکوری شروع کرنے کے لیے کہا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کے معاملے کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کرے گی جب کہ مسابقتی کمیشن 90 روز میں چینی کےکاروبار میں گٹھ جوڑکی تحقیقات کرےگا اور اسٹیٹ بینک کو بھی ایسے معاملات میں 90 روز میں کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو 2018 میں مینڈیٹ احتساب کے لیے ملا، 9 شوگر ملز کے بعد دیگر جو ملز ہیں، ان کی بھی تحقیقات ہوں گی، شوگر انڈسٹری میں اہم سیاسی لوگوں کا اثرورسوخ ہے، پاکستان کی تاریخ میں خود احتسابی کی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔