بوکھلاہٹ کی شکار بھارتی حکومت نے مظاہروں کے ڈر سے سری نگر میں کرفیو لگا دیا اور وادی میں سیکیورٹی میں اضافہ کردیا۔
5 اگست 2019 کو ہندو بالادستی کے نظریے پر عمل پیرا مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی حیثیت یک طرفہ طور پر بدلی اور کشمیری مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کے عزائم کی تکمیل کے لیے وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا گیا۔
لاک ڈاؤن، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، سیاسی رہنماؤں کی نظر بندی اور دیگر جابرانہ اقدامات کشمیریوں کے حوصلے نہ توڑ سکے۔
قابض بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو احتجاج سے روکنے کی مذموم کوششیں جاری ہیں اور سری نگر میں آج سے 2 روز کیلئے کرفیو لگادیا گیا ہے، ،رکاوٹیں اور خاردار باڑیں لگا کر سڑکیں بند کردی گئیں، وادی میں بھارتی فوج کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے جب کہ لاؤڈ اسپیکر سے کشمیریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔
کشمیریوں کی حمایت میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر kashmiri lives matter اور kashmir seige day کے پیغامات نمایاں کیے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے ایک سال کے غیرقانونی محاصرے کے دوران 214کشمیریوں کو شہید، 1390 کو زخمی اور حریت و سیاسی رہنماؤں سمیت 13 ہزار 680کشمیریوں کو گرفتار کیا۔
قابض فوجیوں نے ظلم کی تاریخ رقم کرتے ہوئے پیلٹ گنوں سے 10ہزار 240کشمیریوں کونشانہ بنایا۔