وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں کو ہرصورت کم کریں گے، گندم کا جہاز 24 اگست کو پاکستان پہنچ جائے گا جس کے بعد گندم کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا۔
اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت مہنگائی پر خصوصی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہر ہفتے پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلاتے ہیں جس میں اشیائےخوروش کی قیمتوں کاجائزہ لیا جاتا ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس وقت مہنگائی کاچیلنج حکومت کو درپیش ہے،آٹا اور چینی امیر اور غریب سب استعمال کرتے ہیں پورے ملک میں انیس، بیس کے فرق سے آٹے کی قیمت ایک کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ایسا مکینزم بنارہے ہیں کہ ملک میں آٹے کی قیمت تقریباً یکساں ہو۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم کم وقت میں آٹے کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ہم نے کم وقت میں قیمتوں کو نیچے لانا ہے، گندم کا جہاز 24 اگست کو پاکستان پہنچ جائے گا جس کے بعد گندم کی کمی کا مسئلہ نہیں ہوگا۔
چینی کے حوالے سے وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ چینی کے حوالے سے دو تین ہفتے قبل رپورٹس ملی تھیں کہ اسٹاک ایک دم کم ہوگئے، اس بارے میں بھی تحقیقات جارہی ہیں کہ اسٹاک اچانک سے کیوں کم ہوا، چینی بھی درآمد کر رہے ہیں جس کے بعد طلب اور رسدکا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کرشنگ کے آغاز میں تاخیر کرنے پر شوگر ملز پر یومیہ 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سے پہلے کرشنگ کا آغاز تاخیر سے کرنے پر شوگر ملز پر صرف ایک بار20 ہزار روپےکا جرمانہ ہوتا تھا۔
چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تذکرہ ہوتا ہے کہ شوگر کمیشن کی رپورٹ کے بعد چینی اور مہنگی ہوگئی، نہیں معلوم اس میں شوگر ڈسٹری بیوٹرز ملوث ہیں یا شوگر ملز ، انکوائری رپورٹ پر عمل درآمد رکوانے کے لیے شوگر ملز مالکان عدالت چلے گئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ بڑے طاقتور ہوتے ہیں، مافیاز کی آپس میں قربت ہوتی ہے اور یہ پیسہ بھی لگاتے ہیں لیکن مافیاز عوام سے زیادہ طاقتور نہیں ہوسکتے ،ماضی میں حکمرانوں کی اپنی شوگر ملز تھیں،انہوں نے غریبوں کا خون چوسا۔