وفاقی وزير اطلاعات شبلی فراز نے اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اے پی سی حکومت پر پر دباؤ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے، کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ قوم جانتی ہے کہ اپوزیشن سیاست کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتی ہے، وزیراعظم عمران خان کرپشن کے خلاف اپنے پختہ عزم پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مزید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے پارلیمان کو ذاتی اثاثوں کے تحفظ کے لیے ڈھال بنایا ہوا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر نےکہا ہے کہ اپوزیشن جتنی چاہے اے پی سی کرلے ،جس کا دل چاہے خطاب کرے، اپوزیشن کو پیغام ہے ان کو این آر او نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اے پی سی مفرور مجرموں اور ملزموں کے ٹولے سے بڑھ کر کچھ نہیں، یہ مشورے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ چوری پکڑنے والوں سے کیسے بچا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کا عدلیہ سے متعلق مؤقف اُن کے حال اور ماضی سے متصادم ہے، نوازشریف خود کو اوربیٹوں کو بری کرنے والے جج سے ملتے رہے جب کہ ان کے بیٹے نے سعودی عرب میں بھی جج ارشد ملک سے ملاقات کی۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ بینظیر کے خلاف ٹرائل کے دوران نوازشریف اور شہباز شریف جسٹس قیوم کو ہدایات دیتے رہے، مریم نواز اور ان کا میڈیا سیل اسی تضاد پر بیانیہ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مفرور مجرم کی تقریر نشر ہونے کے بعد بھی کہہ رہے ہیں، میڈیا آزاد نہیں، اے پی سی کی حیثیت مفرور ملزموں کے ٹولے کے اکٹھ سے زیادہ نہیں۔