آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر پر دشمن نے مدرسے کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا، دشمن نے اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لیے بچوں کو خون میں نہلایا، ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔
انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے آرمی چیف نے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور ان کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔
اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ کل بھی قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا، آج بھی ہم اُس بے مثال یکجہتی کے جذبے کے تحت ایک ہیں، ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اورآج بھی، دشمن کل بھی وہی تھا، دشمن آج بھی وہی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے مزید کہا کہ کل بھی قوم نے دُشمن کو مسترد کیا، دہشت گرد نظریے کو شکست دی، میں یکجہتی اور مدرسے کے ان بچوں، اساتذہ اور خاندانوں کا دُکھ بانٹنے آیا ہوں، ہم دہشت گردوں اور سہولت کاروں کو کیفرکردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کا نظریہ دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے، مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے، مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا گھر، مندر ان کا نشانہ ہیں، تعلیمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے بھرپور تعاون کرتا رہے گا، پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو بھی ایسی دُشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہو گا، افغان مہاجریں کو چوکنا رہنا ہوگا تاکہ دانستگی اور نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ پاک افغان سرحدی باڑ امن کی باڑ ہے، بارڈر فینس دہشت گردوں اور غیر قانونی نقل وحرکت روکنے کے لیے بنائی گئی ہے، ہمارے دل پہلے بھی ساتھ دھڑکتے تھے اب بھی ہم آپس میں جُڑ ے ہوئے ہیں، ہمہ جہتی اور اتحاد ہی وقت کی ضرورت ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کےلیے کوشاں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مسجد سے متصل مدرسے کے مرکزی ہال میں درسِ قرآن کے دوران دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد شہید جب کہ 112 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکے سے پہلے ایک مشکوک شخص ہال میں طلبہ کے درمیان ایک بیگ رکھ کر چلا گیا، دھماکے کی شدت سے فرش میں گڑھا پڑ گیا، ایک حصے میں آگ لگ گئی، منبر کی دیوار کا کچھ حصہ گر گیا۔
درس دینے والے مولانا رحیم اللہ حقانی معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکا ٹائم ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا جس میں 5 کلو بارودی مواد اور چھرے استعمال کیے گئے تھے۔