وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی عمل اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی’
کراچی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور ایم کیو ایم کے رہنما و وفاقی وزیر امین الاحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی والے کچھ عرصے سے سندھ اور وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہے تھے کہ دونوں حکومتوں نے مل کر شہر کے لیے کام کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل ہوگا یا نہیں، ان منصوبوں میں سے کچھ وفاق کی ذمہ داری ہے کچھ پر صوبائی حکومت کام کرے گی، جبکہ کچھ مشترکہ طور پر مکمل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ بڑے سائنسی اور پیشہ وارانہ طریقے سے این ای ڈی یونیورسٹی کا ڈیزائن مکمل ہوگیا، حکومت سندھ کی تجاوزات ہٹانے کی ذمہ داری تھی جس پر کام شروع ہوچکا ہے اور گراؤنڈ پر ایف ڈبلیو او اور این ڈی ایم اے مشینری اور ٹیمیں آگئی ہیں، اب دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں خصوصی طور پر اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پاس سیاست کرنے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں لیکن ترقیاتی کام میں مل کر کام کرنا چاہیے۔تحریر جاری ہے
کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے گزشتہ روز معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے بیان کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ ‘ویکسین سے متعلق قوم سے کوئی جھوٹ نہیں بولا گیا اور رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوجائے گی’۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاکٹر فیصل سلطان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے اب تک کورونا وائرس کی کسی ویکسین کے لیے آرڈر نہیں دیا ہے۔
مردم شماری کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر تحفظات سندھ، بلوچستان سمیت تین صوبوں کے تھے اور ہیں، یہ شماری ہمارے دور میں نہیں ہوئی تھی جبکہ صرف اس مردم شماری پر نہیں بلکہ ہر مردم شماری پر کراچی کو اعتراض رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی سفارشات تیار کر رہی ہے، بحث مباحثہ ہوگا اور لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ مردم شماری درست ہوتی ہے۔
سندھ کے جزائر پر قبضے کے الزام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ جزائر پر سندھ اور وفاق کا الگ الگ موقف ہے، ان جزائر پر کوئی فوج نہیں آرہی ہے جبکہ ہم نے ساتھ بیٹھ کر ترقی اور بہتری پر بات کرنے کا تہیہ کیا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ کے سی آر پر کام شروع اور اشتہارات بھی جاری کرچکے ہیں اور ایم ایل ون سے قبل سرکلر منصوبہ مکمل ہوجائے گا، جبکہ کراچی میں گرین لائن، پانچ پُلوں کے منصوبے اور منگولیا روڈ سمیت کافی منصوبے وفاق مکمل کرچکی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد وفاقی، صوبائی حکومت نے نکاسی آب کے لیے منصوبہ بنایا جس کے لیے نالوں کی صفائی اور ان پر سے تجاوزاٹ ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا، پہلے تین بڑے نالوں پر کام کر رہے ہیں جس میں اب تک کوئی مزاحمت سامنے نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نالوں سے صفائی کا ایک طریقہ کار طے کیا جس سے پانی کی نکاسی ہو جبکہ ابتدائی سروے سے مکانات ہٹانے کی تعداد زیادہ اور ہزاروں میں تھی پھر اس میں کمی آئی۔
مردم شماری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس پر تحفظات موجود ہیں لیکن اس کا فورم مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) ہے، دیگر صوبے بھی تحفظات رکھتے ہیں جسے اجلاس میں رکھیں گے۔
اس موقع پر امین الحق نے کہا کہ اب 111 ارب کے منصوبے بنیں گے جن کے لیے مقتدر حلقے بھی ساتھ ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ یہ عارضی سہولت کاری ہے، یہ سب مقامی حکومتوں کے کام ہیں جن کو بااختیار ہونا چاہیے۔