چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے کہا ہے کہ چینی حکومت کووڈ-19 ویکسین کی ایک کھیپ پاکستان کو ‘بطور امداد’ فراہم کرے گی اور پاکستان کو ’ویکسینز کی برآمد میں تیزی لانے کے لیے متعلقہ چینی انٹرپرائز سے فعال طور پر رابطہ رکھے گی‘۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ کووڈ-19 کی وبا کے بعد سے چین اور پاکستان مشکلات پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چینی قونصلر وینگ یی نے چینی حکومت کے اس فیصلے سے گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو فون پر آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو سپورٹ کرنے کے لیے چینی حکومت نے بطور امداد ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان کو ویکسین کی برآمد میں تیزی لانے کے لیے متعلقہ چینی انٹرپرائز کے ساتھ فعال طور پر ہم آہنگی پیدا کرے گی۔تحریر جاری ہے
تاہم انہوں نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ چین کتنی مقدار میں ویکسین فراہم کرے گا اور نہ ہی ‘متعلقہ چینی کاروباری ادارے’ کا نام بتایا۔
یہ تصدیق ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے جب ایک دن قبل ہی شاہ محمود قریشی بتایا تھا کہ چین نے پاکستان کو 31 جنوری تک ایک کورونا ویکسین کی 5لاکھ خوراکیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ انہوں نے چینی وزیر خارجہ کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی جس میں انہوں نے پاکستان کی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا جہاں اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے صورتحال کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے چین کے ساتھ بات چیت آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں شاہ محمود قریشی نے عندیہ دیا تھا کہ پاکستان کو فراہم کی جانے والی ویکسین سائنوفام کی ہو گی جس کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے رواں ہفتے کے اوائل میں ملک میں ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی منظوری دی تھی۔
یہ ویکسین بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بایولوجیکل پراڈکٹس نے تیار کی ہے جو سرکاری ادارے سائنوفام کے ماتحت ادارہ ہے، کمپنی نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ آخری مرحلے میں ہونے والے کیسز کے ابتدائی اعداد و شمار نے اسے 79.3 فیصد مؤثر ثابت کیا ہے۔