جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ براڈشیٹ نے ان کی کارکردگی کا پول کھولا ہے، قوم کے اتنے زیادہ پیسے کا نقصان کس پاداش میں ہوا ہے، یہ ان کی نااہلیوں کی وجہ سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر اس ملک کو بچانا ہے اور اگر یہ موجودہ حکومت رہتی ہے تو ملک کی بقا کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی لہٰذا اس ملک کو بچانا ہے تو ہم درحقیقت پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان نااہلوں سے اس قوم کو نجات دلانا قومی فریضہ بن چکا ہے اور ہم اس قومی فریضے کو ادا کررہے ہیں۔تحریر جاری ہے
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ اختلافات پر بغلیں نہیں بجانے چاہئیں، یہ تو بار بار ہو چکا ہے، اس کے باوجود پی ڈی ایم متحد بھی ہے، حالات کے مطابق بہترین طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے اور 5 فروری کو مظفرآباد میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے اور بہت بڑا مظاہرہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران جیسے بے وقوف تھے، اسی طرح اپنے آپ کو بے وقوف بناتے چلے جائیں گے اور اپنے طور پر خوش ہوتے چلے جائیں گے کہ شاید ہم بہت عقلمندی کا مظاہرہ کررہے ہیں حالانکہ حماقتوں کے دریا میں ڈوبے ہوئے یہ حکمران اپنے مستقبل سے بے پروا ہیں، ان کا مستقبل تاریک ہے اور پاکستان کے عوام کی جدوجہد اور احساسات سے اس ملک کے مستقبل کو روشن بنایا جائے گا۔
سینیٹ انتخابات میں پی ڈی ای میں شریک جماعتوں کی بتدریج شرکت کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں اس حوالے سے ایک سوچ تھی کہ اگر استعفے آ جاتے ہیں اور سندھ اسمبلی ٹوٹ جاتی ہے تو پھر انتخابی حلقہ ختم ہو جاتا ہے اور سینیٹ کے الیکشن نہیں ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علمائے اسلام(ف) سے وابستہ آئینی ماہرین نے اس پر رائے دی کہ ایک اسمبلی کی تحلیل سے الیکٹورل کالج تحلیل نہیں ہوا کرتا اور الیکشن پھر بھی ہوں گے تو ہمیں فوری طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی، اس حوالے سے ضمنی الیکشن میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو سینیٹ بھی ان نااہلوں سے بھر جائے گا۔