پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے منظور کیے گئے آرڈیننس پر کہا ہے کہ مجھے ایسی کوئی مثال نہیں ملی جس میں آرڈیننس کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ مشروط ہو۔
کراچی میں پیپلز پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس ’ہولڈ‘ کردیتی تو حکومت آرڈیننس لے آتی، میں نے ایسی قانون سازی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب آپ نے آرٹیکل 6 کے تحت سپریم کورٹ سے رائے طلب کی تو آپ کو عدالت کی رائے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔تحریر جاری ہے
ان کا کہنا تھا کہ ’آرڈیننس لا کر سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے اور اس کے اندر تضاد ہے کیونکہ پہلے لکھا گیا کہ آرڈیننس کا اطلاق فوری ہوگا اور بعد ازاں کہا گیا کہ آرڈیننس کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پارلیمان کو پہلے ہی غیر فعال بنا چکی ہے اور اب مزید مزاق کیا جارہا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کو متنازع بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمان کی صوابدید ہے لیکن ترمیم کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں کوئی مشاورت نہیں کی گئی کیونکہ مقصد صرف سیاست ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن میں دھاندلی کا متعدد مرتبہ شکار ہوئی، موجودہ حکومت نے بل یا ترمیم کے حوالے سے کوئی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک کابینہ ملک پر مسلط ہے کہ جس کی ایک آرا ہی نہیں ہے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ حکومت کو آئینی ترمیم پاس کرانے کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ حکومت الیکشن سے ایک ماہ پہلے ترمیم کا بل کیوں لے آئی؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدام آئین اور پارلیمان پر حملہ ہیں کیونکہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمان کی صوابدید ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ راتوں رات آرڈیننس لا کر آئینی بحران پیدا کردیا ہے کیونکہ ان کے ہاتھ میں لگتا ہے ان کے مہرے نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور خصوصی طور پر پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ الیکشن قوانین پر بات چیت کریں اور شراکت داری قائم کریں لیکن انہوں نے کسی کی نہیں سنی اور اب عدالت پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔