پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مارچ میں مارچ ہوگا اور ہم سب مل کر ان کے خلاف لڑیں گے اور سب اپنے اپنے علاقے سے نکلیں گے اور ملیں گے تو اسلام آباد، فیض آباد، آبپارہ چوک اور ڈی چوک پر ملیں گے۔
حیدر آباد میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم ان کو حکومت سے نکالیں گے، نالائق کو نکالیں گے، ناجائز وزیراعظم کو نکالیں گے اور آپ کی حکومت بنائیں گے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ عوام نے آمریت کے مقابلے میں جمہوریت کے لیے صف اول کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام آمر حیدر آباد کے عوام سے ڈرتے تھے اور ضیا الحق نے طلبا یونین پر پابندی عائد کی تھی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرا عظم کہتے ہیں کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے، اگر سندھ وزیر اعظم کا صوبہ نہیں ہے تو کس کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں بننے والی حکومت کا سندھ سمیت کوئی بھی صوبہ نہیں ہے، ایک وزیراعظم کس طرح یہ بیان دے سکتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سندھ میں بسنے والے بھی اس کے نہیں، اسے سندھ چاہیے اور نہ ہی سندھ کی عوام، مگر سندھ کے جزیرے، گیس، کوئلہ، ٹیکس ریونیو ضرور چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاق سے سندھ کو پورا حصہ ملتا تو حیدر آباد میں نوجوانوں کو روزگار دیتے اور تعلیمی ادارے قائم کرسکتے تھے.
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اسلام آباد پہنچ کر اپنا حق چھینیں گے.
چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت مہنگائی کا سونامی لائی ہے، آٹا، دال، چینی سمیت ہر چیز عام آدمی کی خرید سے باہر ہے.
انہوں نے کہا کہ 20 کلو آٹے کی بوری 1237 روپے، الو 40 روپے کلو، انڈے 175 روپے درجن، دودھ 120 روپے لیٹر، چینی 90 روپے کلو، دال 107 روپے کلو، پیٹرول سپر 112 روپے لیٹر، ڈیزل 116 روپے لیٹر، یہ سارے عمران خان کے کارنامے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیا پاکستان تو مہنگا پاکستان نکلا اور یہ صرف اس لیے ہم پر ناجائز حکومت مسلط کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نالائق حکومت مقامی کسان سے فضل نہیں لیتی لیکن باہر منگواتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے پاکستان میں نصف گھرانے غذائی قلت کا شکار ہیں، وہ اپنے راشن میں کمی کررہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ عمران خان تجاویزات کے نام پر غریبوں کے سر سے چھت چھین رہا ہے اور غریب دشمن حکومت نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معشیت کا تناسب پہلی مرتبہ منفی میں ریکارڈ کیا گیا، افغانستان اور بنگلہ دیش کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا حوالہ دے کر کہا کہ عمران خان کی حکومت میں کرپشن کا تناسب بڑھا ہے۔
علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے وہ خود کشی کرلیں گے لیکن 3 برس میں تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹبلشمنٹ کو سیاست میں کون گھسیٹتا ہے، کیا وہ گھسیٹتے ہیں جو کہتے ہیں کہ آپ سیاست سے دور رہو اور ہر ادارے کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ وہ اسٹبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں جو ان کی انگلی پکڑ کر سیاست کرتے ہیں، جو ان کی انگلی پکڑ کر الیکشن لڑتے ہیں، جو کہتے ہیں کہ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر کھڑے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ کہتے ہیں کہ دوست ممالک ناراض ہیں انہیں بھی سنبھالو، فیٹف کی قانون سازی میں بھی مدد کرو، گلگت بلتستان میں اتفاق رائے کے لیے بھی مدد دو اور سینیٹ انتخابات آرہے ہیں اس لیے ہماری مدد کرو۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ آپ سیاست سے پیھچے ہٹو، پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنا اپنا کام کرنا چاہیے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مارچ میں مارچ ہوگا اور مل کر ہم سب لڑیں گے اور یہاں سے لے کر اسلام آباد کا مارچ ہوگا، ہم سب اپنے اپنے علاقے سے نکلیں گے اور ملیں گے تو اسلام آباد، فیض آباد، آبپارہ چوک اور ڈی چوک پر ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کو حکومت سے نکالیں گے، نالائق کو نکالیں گے، ناجائز وزیراعظم کو نکالیں گے اور آپ کی حکومت بنائیں گے۔