عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت توسیعی انتظام کا دوسرا، تیسرا، چوتھا اور پانچواں مکمل کرنے کے بعد بجٹ سپورٹ کے لیے 50 کروڑ ڈالر فوری جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
پاکستان کے حوالے سے 24 مارچ کو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد آئی ایم ایف کی ڈپٹی منیجمنگ ڈائریکٹر اور عبوری چیئر اینٹونیٹ سایہہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی حکومت نے پروگرام کے تحت اطمینان بخش پیشرفت جاری رکھی ہے، جسے انہوں نے غیر معمولی وقت میں اہم پالیسی اینکر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک طرف جہاں کورونا وائرس کے باعث چیلنجز کا سامنا ہے، وہیں حکومتی پالیسیاں معیشت کو سہارا دینے اور لوگوں کے معاش و زندگیوں کو بچانے میں انتہائی اہم ہیں، حکومت نے اہم شعبوں میں اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے جس میں مرکزی بینک کی خود مختاری کو مستحکم کرنا، کارپوریٹ ٹیکسیشن میں اصلاحات، سرکاری اداروں کے انتظام کو مضبوط بنانا اور توانائی کے شعبے میں لاگت کی وصولی اور ضوابط کو بہتر کرنا شامل ہیں’۔
حکومتی پالیسی سے متعلق آئی ایم ایف عہدیدار نے مزید کہا کہ معیشت کو سہارا دینے، قرض کے استحکام کو یقینی بنانے اور معاشرتی ہم آہنگی کو برقرار رکھتے ہوئے ساختی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے مابین مناسب توازن قائم رکھا گیا ہے۔تحریر جاری ہے
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مضبوط ملکیت اور اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد غیر یقینی کی صورتحال اور خطرات میں انتہائی ضروری ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مالی سال 21-2020 کی پہلی ششماہی میں مالی کارکردگی ‘دانش مندانہ’ رہی جس سے ٹارگٹڈ معاونت اور استحکام برقرار رکھنے میں مدد ملی۔
اینٹونیٹ سایہہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی مزید کوششوں میں محصولات بڑھانا، اخراجات کا انتظام اور صوبوں سے مالی تعاون حاصل کرنے سے عوامی مالیات میں دیرپا بہتری لانے اور قرضے کم کرنے میں مدد ملے گی۔
بیان کے مطابق مالی سال 2020 کے لیے طے کیے گئے اہداف کا حصول جنرل سیلز اور پرسنل انکم ٹیکسیشن میں اصلاحات پر منحصر ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ موجودہ مانیٹری موقف مناسب ہے جو نوزائیدہ ریکوری میں معاون ہے، افراز زر کو مستحکم اور پھر کم کرنے کے لیے مستقبل کے پالیسی ریٹ ایکشنز میں اعداد و شمار پر مبنی نقطہ نظر ضروری ہے، جبکہ اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری بڑھانے اور گورننس سے بھی مدد ملے گی۔
آئی ایم ایف کی عہدیدار نے کہا کہ بیرونی جھٹکوں کو برداشت کرنے اور زرمبادلہ کے اضافی ذخائر کے ضمن میں مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ بدستور اہمیت کا حامل ہے۔
اینٹونیٹ سایہہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کے حالیہ اقدامات سے توانائی کے شعبے میں بقایاجات میں اضافے کو روکنے میں مدد ملی ہے، گردشی قرضے کے انتظام و انصرام کے لیے حالیہ منصوبہ اور نیپرا ایکٹ میں ترامیم سے نہ صرف انتظامی طور پر بہتری آئے گی بلکہ اس سے لاگت میں کمی، باقاعدہ ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور ہدف پر مبنی زرتلافی میں بھی مدد ملے گی۔
انہوں نے حالیہ بہتریوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ڈھانچہ جاتی رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے، اس سے اقتصادی پیداوار میں اضافہ ہوگا، شفافیت کوفروغ ملے گا جبکہ نجی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
اس ضمن میں حکومت پاکستان کو سرکاری کاروباری اداروں میں گورننس، شفافیت اور فعالیت میں بہتری، تجارت و کاروبار کے لیے بہتر ماحول اور ملازمتوں کے مواقع میں اضافہ، اسلوب حکمرانی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اداروں میں بہتری کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی ذرائع کے انسداد کے حوالے سے ایکشن پلان کو بھی مکمل کرنا ضروری ہے۔
ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا 6 ارب ڈالر کا پروگرام ایک سال معطل رہنے کے بعد بحال ہوگیا ہے۔
یہ منظوری معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت کے سخت فیصلوں کے بعد سامنے آئی ہے، ان فیصلوں میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، 140 ارب ڈالر کے ٹیکسز اور مرکزی بینک کو غیر معمولی خود مختاری دینا شامل ہے۔
ان 6 ارب ڈالر میں سے آئی ایم ایف پہلے ہی دو اقساط میں پاکستان کو ایک ارب 45 کروڑ ڈالر دے چکا ہے۔