اردن کے شہزادہ حمزہ نے جاری وائس ریکارڈنگ میں کہا ہے کہ وہ نظر بندی کے بعد باہر کی دنیا سے روابط نہ کرنے کے آرمی کے احکامات کی نافرمانی کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی اور سابق ولی عہد نے ملک کی اپوزیشن کی جانب سے جاری کردہ ریکارڈنگ میں کہا کہ وہ ہر طرح کی سرگرمی سے روکنے کے بعد خاموش رہنے کے حکم کی تعمیل نہیں کریں گے۔
انہوں نے اپنے دوستوں اور دیگر کو بھیجی گئی ریکارڈنگ میں کہا کہ ‘میں آگے بڑھنے جارہا ہوں اور ان کے اس حکم کی تعمیل نہیں کروں گا کہ میں باہر نہیں جاسکتا یا ٹوئٹ نہیں کر سکتا یا لوگوں سے بات نہیں کر سکتا اور مجھے صرف اہلخانہ کے افراد سے ملنے کی اجازت ہے’۔
ہفتہ کو فوج نے شہزادہ حمزہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی سرگرمیوں سے اردن میں ‘سلامتی اور استحکام’ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔تحریر جاری ہے
بعد ازاں شہزادہ حمزہ نے کہا تھا کہ انہیں نظر بند کردیا گیا ہے، کئی اعلیٰ حکام کو حراست میں بھی لے لیا گیا تھا۔
اتوار کو سرکاری اعلان میں کہا گیا کہ حمزہ بن حسین اور دیگر نے اردن کو ‘غیر مستحکم’ کرنے کے لیے ان افراد کے ساتھ کام کیا جن کے غیر ملکی پارٹیز سے رابطے تھے، جبکہ ان کے خلاف کچھ وقت سے تحقیقات جاری تھی۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سلطنت نے اس وقت شہزادہ حمزہ کے خلاف کیوں کریک ڈاؤن کیا، لیکن انہوں نے اکثر قبائلی اجتماعات میں شرکت کرکے اپنے لیے خطرہ مول لیا تھا جہاں کچھ لوگ بادشاہ پر تنقید کرتے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان میں کئی سالوں بعد پہلی بار اٹھنے والے بحران کے حل کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن شہزادہ حمزہ تعاون نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ شاہ عبداللہ نے 2004 میں شہزادہ حمزہ سے ولی عہد کا عہدہ واپس لے لیا تھا۔