بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے دھرنے کے خاتمے کے حکم اور صوبائی حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد گرینڈ امپلائز الائنس نے کوئٹہ میں 12 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے اعلان کردیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں دھرنے پر بیٹھنے والے سرکاری ملازمین نے اپنی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کا سرکاری نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے تک اپنا احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
حکومتِ بلوچستان اور اساتذہ کی تنظیم گرینڈ امپلائز الائنس کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے لیکن تمام کوششیں رائیگاں گئیں اور مذاکراتی دور بے نتیجہ ختم ہوئے۔تحریر جاری ہے
آج (9 اپریل کو) بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے حکم کے بعد صوبائی حکومت اور اساتذہ کی تنظیم کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گرینڈ امپلائز الائنس کے رہنما ملک کاکڑ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے حکومت سے مذکرات ہوئے ہیں جبکہ معزز عدلیہ نے بھی ہمیں مطالبات پورے ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ملک کاکڑ نے کہا کہ ہم عدالت کے حکم اور حکومتی یقیین دہانی پر دھرنا ختم کررہے ہیں لیکن اگر ہماری تنخواہوں میں اضافے کا اعلامیہ جاری نہ ہوا تو ہم دھرنا تو ختم کردیں گے لیکن احتجاج جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ نے جمعہ کو حکومتی ملازمین کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل بلوچستان ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ملازمین کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان ارباب طاہر کاسی اور گرینڈ امپلائز الائنس کے رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو غیرحاضر اساتذہ کے خلاف کارروائی کا بھی حکم دیا۔
دوسری جانب مظاہرین نے بلوچستان میں میٹرک امتحانات کا بائیکاٹ بھی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
اساتذہ نے جمعہ کو میٹرک امتحانات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد بلوچستان کی حکومتی ٹیچرز ایسوسی ایشن نے وزیر تعلیم سردار یار محمد رند سے ملاقات کی تھی۔
حکومتی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنما حبیب الرحمٰن مردان زئی نے وزیر تعلیم کی یقین دہانی کے بعد اعلان کیا کہ کل سے اساتذہ امتحانات میں اپنی ذمے داریاں ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ اساتذہ کی جانب سے بائیکاٹ کے سبب آج ہونے والے میٹرک کے امتحانات ملتوی کردیے گئے تھے۔