چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران ملک میں پرتشدد واقعات پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ تین روزہ احتجاج کے دوران حکومت نے عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بلاول نے ملک بھر میں تین دن سے جاری پرتشدد مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تشدد، اغوا، سرکاری و نجی املاک پر قبضے اور پولیس اہلکاروں پر مشتعل ہجوم کے حملوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے اور پولیس بھی تحفظ کی محتاج نظر آتی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے پرتشدد واقعات انگیزی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمے داریوں سے صرف نذر کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے تشدد کے واقعات سے واضح ہے کہ سلیکٹڈ حکومت نے ملک کو ایسے خطرناک دلدل میں دھکیل دیا ہے جہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
اس موقع پر انہوں نے پرتشدد واقعات میں جاں بحق اور زخمی پولیس اہلکاروں اور ان کے اہلخانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ہمدردیاں پولیس اہلکاروں سمیت شہید ہونے والے تمام بے گناہ شہریوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں اور زخمیوں کو بہتر علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
واضح رہے کہ تحریک لبیک کی سربراہ کی گرفتاری کے بعد پیر کی شام سے ہی کارکنان نے احتجاج اور دھرنے دینا کا سلسلہ شروع کردیا تھا جس کے نتیجے میں ملک کے تمام اہم شہروں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا تھا۔
تین دن جاری رہنے والے اس احتجاج اور پرتشدد مظاہروں میں عوامی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی یرغمال بنا لیا گیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھیں۔ دوران احتجاج مظاہرین کے تشدد سے کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
حکومت نے ابتدائی دو دن تک مظاہرین کے خلاف کسی بڑے کریک ڈاؤن سے گریز کیا البتہ بدھ کو احتجاج کے تیسرے دن حکومت نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت تحریک لبیک پر پابندی کی سمری بھیجنے کا فیصلہ کیا۔