خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے ایک اور لیڈی ڈاکٹر عالیہ مختیار انتقال کرگئیں۔
اس حوالے سے پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں گائنکالوجسٹ ڈاکٹر عالیہ مختیار کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عالیہ مختیار کورونا سے متاثر ہو کر گزشتہ 2 ماہ سے نارتھ ویسٹ جنرل ہسپتال پشاور میں زیر علاج تھیں۔
ایسو سی ایشن کی جانب سے بتایا گیا کہ وہ کورونا وبا سے جانبر نہ ہو سکیں اور گزشتہ رات ساڑھے گیارہ بجے انتقال ہوگیا۔
پراونشل ایسو سی ایشن کے مطابق عالیہ مختیار پوسٹ کووڈ لنگ فایبروسسزکی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عالیہ مختیار کی نماز جنازہ ان کے آبائی گاوں میں ادا کی جائے گی۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر عالیہ مختیار نے 1994 میں خیبر میڈیکل کالج پشاور سے ایم بی بی ایس کی گریجویشن کی۔
ڈاکٹر عالیہ مختیار کے انتقال کے بعد صوبے میں کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹروں کی تعداد 68 جبکہ ہیلتھ ملازمین کی تعداد 106ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے پراونشل ایسوسی ایشن نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں کورونا سے انتقال کرنے والے ڈاکٹروں کے لیے شہدا پیکج سے محروم رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں ای این ٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر محمد جاوید ملک کے پہلے ڈاکٹر تھے جنہوں نے کورونا وائرس کے باعث وفات پائی تھی۔
جس کے بعد ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے والے ہیلتھ کیئر ورکرز میں یہ انفیکشن پھیلتا گیا۔
دوسری جانب ٹائپ ڈی ہسپتال لوند خوڑ مردان کے سربراہ 53 سالہ ڈاکٹر محمد اقبال میں 24 مارچ کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور جمعرات کو انہوں نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں اپنی آخری سانسیں لیں۔
وائرس کی حالیہ تیسری لہر ڈاکٹروں اور ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوئی ہے۔
عالمی سطح پر کورونا سے ہلاک ہونے والے طبی عملے کی بات کی جائے تو ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وبا کے پھیلاؤ سے اب تک ایک لاکھ 15 ہزار ہیلتھ اور کیئر ورکرز موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وائرس سے بہت سے ہیلتھ ورکرز متاثر ہوئے اور ہمارے اندازے کے مطابق کم از کم ایک لاکھ 15 ہزار ہیلتھ اور کیئر ورکرز نے دوسروں کی خدمت کی قیمت اپنی جانوں سے ادا کی۔