مقبوضہ جموں و کشمیر میں بزرگ حریت رہنما، کشمیر کی مزاحمتی تحریک کی علامت اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کو آج صبح سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں سخت فوجی محاصرے میں سپرد خاک کردیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قابض حکام نے لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کر کے پورے علاقے کا محاصرہ کر رکھا تھا تاکہ لوگوں کو شہید قائد کی رہائش گاہ حیدر پورہ پر اکٹھے ہونے سے روکا جا سکے جو گزشتہ شب بھارتی پولیس کی حراست میں وفات پا گئے تھے۔
قابض انتظامیہ نے پورے علاقے میں انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
اگرچہ سید علی گیلانی اور ان کے اہل خانہ چاہتے تھے کہ ان کی تدفین سرینگر کے مزارِ شہدا قبرستان میں کی جائے تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کے خوف سے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔
انہیں حیدر پورہ میں اپنے گھر سے صرف چند میٹر کے فاصلے پر دفن کردیا گیا۔
بہت کم تعداد میں لوگ جن میں بیشتر اہلخانہ، قریبی رشتہ دار اور ہمسائے شامل تھے، کو ان کی نماز جنازہ میں شرکت اور ان کا آخری دیدار کرنے کی اجازت دی گئی۔
ایک اعلیٰ پولیس افسر نے میڈیا کو بتایا کہ سید علی گیلانی کی تدفین جمعرات کی صبح 4 بجکر 45 منٹ پر حیدر پورہ قبرستان میں ان کے رشتہ داروں اور ہمسایوں کی موجودگی میں کی گئی۔
سید علی گیلانی کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی قابض انتظامیہ نے بزرگ حریت رہنما کے جنارے میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو روکنے کے لیے پوری وادی کشمیر میں سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
سرینگر اور اس کے نواحی علاقوں کی مساجد سے کیے گئے اعلانات میں لوگوں کو بزرگ حریت رہنما کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے گھروں سے نکلنے کے لیے کہا گیا۔
تاہم بھارتی قابض انتظامیہ نے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں اور اس سلسلے میں مختار احمد وازہ سمیت کئی حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو بھارتی حکام نے حراست میں لے لیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری عوام سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور مودی حکومت کے مظالم کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کریں۔
حریت کانفرنس نے لوگوں سے کہا کہ وہ مقبوضہ علاقے کے کونے کونے میں بزرگ حریت رہنما کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کریں۔
بیرون ملک مقیم کشمیریوں، پاکستانیوں اور امن پسند لوگوں سے بھی دنیا بھر میں سید علی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سید علی گیلانی گزشتہ روز 92 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘اے پی پی’ کے مطابق بزرگ حریت رہنما کے اہلخانہ نے بتایا کہ وہ بدھ کی شام انتقال کر گئے۔
خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق کشمیر کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھارتی فوج نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان کے گھر جانے والے راستوں پر باڑ لگا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں سیکیورٹی اہلکاروں کو انتقال کی خبر آتے ہی تعینات کردیا گیا جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق کرفیو لگانے کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔