طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان سمیت دوسرے کسی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ کابل کا دورہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا اور اب ہم نے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
طلوع نیوز ایجنسی کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ذبیع اللہ مجاد کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ پاکستان زیر حراست قیدیوں کے بارے میں پریشان تھا جو سلاخوں کے باہر آکر پاکستان پر حملے کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان سمیت دوسرے کسی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
علاوہ ازیں ذبیح اللہ مجاہد امید ظاہر کی کہ وہ عالمی برادری سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ایک بڑی معاشی طاقت ہے اور افغانستان کے لیے بہت اہم ہے جبکہ افغانستان کو تعمیر نو اور ترقی کے لیے اس کے تعاون کی ضرورت ہے۔
ترجمان طالبان نے دعویٰ کیا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور ایک مستحکم افغانستان کی امید رکھتے ہیں جبکہ افغانستان میں جو بھی ہتھیار اٹھائے گا وہ عوام اور ملک کا دشمن تصور کیا جائے گا۔
کابل ایئر پورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارات کی تکنیکی ٹیمیں کابل ایئر پورٹ سے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے کام کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 برس کے دوراان سیکیورٹی اور دفاعی افواج کے تربیت یافتہ افراد کو سکیورٹی اور دفاعی اداروں میں طالبان کے ساتھ ساتھ بھرتی کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دینے کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں پاکستان نے پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
وزیر خارجہ سمیت دیگر وزرا نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے لوگ افغانستان کی جیلوں سے آزاد ہو کر پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہوسکتے ہیں۔
ابتدائی طور پر افغان طالبان کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ ٹی ٹی پی دراصل پاکستان کا اندورنی مسئلہ ہے لیکن اب طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کردیا کہ پاکستان سمیت دیگر کسی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔