کوئٹہ: گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ نے تکنیکی بنیادوں پر وزیراعلیٰ جام کمال خان علیانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد بلوچستان اسمبلی کو واپس کر دی۔
اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی جسے اسمبلی سیکریٹریٹ نےپیش کرنے کے لیے اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے گورنر کو بھیجا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد کا جائزہ لیتے ہوئے اس پر بحث کے لیے بلوچستان اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کی سمری میں گورنر ہاؤس کے متعلقہ عہدیداروں نے تکنیکی غلطی پائی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تحریک عدم اعتماد بھیجنے کا عمل نامکمل ہونے کی وجہ سے تحریک کو اسمبلی میں واپس بھیج دیا گیا۔
دوسری جانب اپوزیشن اراکین نے کہا کہ وہ وزیر اعلیٰ کے خلاف نئی عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائیں گے۔
ادھر کوئٹہ پہنچنے والی مصالحتی ٹیم وزیراعلیٰ اور ناراض، اراکین صوبائی اسمبلی کے درمیان ’محاذ آرائی ختم‘ کرنے میں کامیاب ہوگئی اور بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر دو ہفتوں میں ان کے تحفظات دور کریں گے۔
اگرچہ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے بعد کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم باخبر ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریق مصالحتی ٹیم کے تجویز کردہ معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مصالحتی ٹیم میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سینیٹر منظور کاکا، سرفراز بگٹی، دانش کمار اور کچھ اعلیٰ سطح کے افسران شامل تھے۔
ٹیم نے ناراض وزرا سے مشاورے کرنے کے بعد وزیر اعلی جام کمال خان علیانی سے ملاقات کی اور انہیں ان کی مخالفت کرنے والے وزرا/ایم پی اے کے تحفظات اور شکایات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سے ملاقات میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ مصالحتی ٹیم، ناراض گروپ کے 6 ارکان کو گروپ چھوڑنے پر راضی کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ اراکین ایک سے دو روز میں میں ناراض گروپ کو چھوڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کریں گے۔