ٹک ٹاک بہت کم وقت میں دنیا بھر میں بہت تیزی سے مقبول ہونے والی سوشل میڈیا ایپ ہے اور اس نے ایک بہت بڑا سنگ میل طے کرلیا ہے۔
ٹک ٹاک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو ہر ماہ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہوگئی ہے۔
یعنی دنیا کے ہر 7 میں سے ایک فرد ہر ماہ کم از کم ایک بار ضرور ٹک ٹاک کا رخ کرتا ہے۔
یہ اعزاز اس وقت حاصل ہوا جب جولائی میں ٹک ٹاک پہلی نان فیس بک ایپ بن گئی تھی جس کو عالمی سطح پر 3 ارب سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔
ٹک ٹاک کی مقبولیت نے ہی انسٹاگرام اور یوٹیوب کو مختصر ویڈیوز کے فارمیٹس متعارف کرانے پر مجبور کیا۔
ٹک ٹاک کے مطابق امریکا، یورپ، برازیل اور جنوب مشرقی ایشیا اس کی سب سے بڑی مارکیٹس ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی ہیں جہاں اس ایپ کو استعمال کرنے والے افراد کی تعداد یقیناً کروڑوں میں ہوگی جبکہ امریکا میں بھی اسے 2020 میں کافی مشکلات کا سامنا ہوا۔
مگر تمام تر مشکلات کے باوجود ٹک ٹاک کے صارفین کی تعداد میں متاثرکن اضافہ ہوا ہے۔
ستمبر 2021 کے آغاز میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ٹک ٹاک صارفین (امریکا اور برطانیہ میں) ہر ماہ اس مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ میں مواد دیکھنے کے لیے یوٹیوب صارفین سے زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔
امریکا میں بائیٹ ڈانس کی اس ایپ نے پہلی مرتبہ اگست میں یوٹیوب کو پیچھے چھوڑا تھا۔
جون 2021 سے امریکا میں ہر ماہ 24 گھنٹے سے زیادہ وقت ٹک ٹاک پر مواد دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں جبکہ یوٹیوب پر ہر ماہ کا وقت 22 گھنٹے 40 منٹ رہا۔
برطانیہ میں یہ فرق زیادہ نمایاں ہے جہاں ٹک ٹاک نے گزشتہ سال مئی میں یوٹیوب کو پیچھے چھوڑا اور وہاں صارفین ہر ماہ لگ بھگ 26 گھنٹے مختصر ویڈیوز دیکھتے ہوئے گزارتے ہیں جبکہ یوٹیوب کا وقت 16 گھنٹے سے بھی کم ہے۔
یہ اعداد وشمار صرف اینڈرائیڈ فونز کے ہیں یعنی مجموعی تصویر ظاہر نہیں ہوتی۔
مگر اس سے چند برسوں سے ٹک ٹاک کی بے مثال کامیابی کا اظہار ضرور ہوتا ہے اور یہ اس لیے بھی متاثر کن ہے کیونکہ ٹک ٹاک کی ویڈیوز کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 3 منٹ ہے جبکہ یوٹیوب کی بیشتر ویڈیوز کا وقت کم از کم 10 منٹ ہوتا ہے۔
ٹک ٹاک کی اس کامیابی کا راز ایپ اینی کے مطابق شارٹ ویڈیو، مستند مواد اور لائیو اسٹریمنگ میں چھپا ہے۔