انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ آج بھی جاری رہا اور امریکی ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 170 روپے تک جا پہنچی۔
انٹر بینک مارکیٹ میں 31 پیسے کے اضافے کے بعد ڈالر 170 روپے 27 پیسے کی سطح پر ٹرینڈ کررہا ہے۔
اوپن مارکیٹ میں اس کی قدر میں 50 پیسے کا اضافہ ہوا اور یہ 172 روپے 30 پیسے تک پہنچ گیا۔
بظاہر لگتا ہے کہ پاکستانی روپیہ جسے ایشیا میں سب سے بری کارکردگی والی کرنسی قرار دیا جاچکا ہے، نے تیزی سے بڑھنے والے امریکی ڈالر کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا ہے کہ بغیر چیک کیے آگے بڑھے اور مقامی کرنسی کی باقی قدر کو بھی ختم کر دے۔
مقامی مارکیٹ میں بھی کرنسی تیزی سے قوت خرید سے محروم ہو رہی ہے جس کے باعث عوام، مہنگائی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
قبل ازیں 15 ستمبر 2021 کو ڈالر 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جب یہ ریکارڈ 169 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ کرنے کے بعد بند ہوا۔
اس سے قبل گزشتہ برس 26 اگست کو ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی سب سے بلند سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد سے کمی کا سلسلہ جاری تھا۔
تاہم بلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر رواں برس مئی سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے۔
اس کی وجوہات سے متعلق ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا تھا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی خریداری بڑھنے اور افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کی وجہ سے مقامی سطح پر ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔
قبل ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اشارہ دیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کے متوقع خسارے کی وجہ سے موجودہ مالی سال کے دوران ڈالر کی قدر بڑھ سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے مرکزی بینک نے درآمدات میں تیزی سے نمو کو سست کرنے کے لیے احتیاطی ضوابط میں ترمیم کی تھی جو صرف اگست میں بڑھ کر 6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ یہ اہدافی اقدام معیشت میں طلب میں اضافے کو معتدل کرنے میں مدد دے گا جس کی وجہ سے درآمد کی رفتار سست ہوگی اور ادائیگیوں کے توازن میں مدد ملے گی۔