پاکستان سمیت دنیا کے بڑے حصے میں اہم سوشل میڈیا ویب سائٹس فیس بُک، واٹس ایپ، انسٹا گرام اور میسنجر کی سروسز متاثر ہوئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ مسئلہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجکر 44 منٹ پر شروع ہوا جس کے بعد دنیا بھر میں صارفین کو ان ویب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
فیس بک کے ترجمان اینڈی اسٹون نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کچھ لوگوں کو ہماری مصنوعات اور ایپلی کیشن تک رسائی اور اسے استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم صورتحال کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں اور زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں۔
علاوہ ازیں واٹس ایپ نے بھی سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم آگاہ ہیں کہ کچھ لوگوں کو اس وقت واٹس ایپ کے استعمال میں مسائل کا سامنا ہے، ہم صورتحال کی معمول پر بحالی کے لیے کام کررہے ہیں اور جلد اپ ڈیٹس سے آگاہ کریں گے۔
بعد ازاں انسٹا گرام نے بھی ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں مسائل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انسٹاگرام اور دوستوں کو اس وقت کچھ مشکلات کا سامنا ہے اور آپ کو اسے استعمال میں مسائل پیش آ سکتے ہیں۔
ویب سائٹ ڈاؤن ڈیکیکٹر کے مطابق 20 ہزار افراد نے فیس بُک اور انسٹاگرام متاثر ہونے کے بارے میں رپورٹ کیا ہے۔
اسی طرح میسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے حوالے سے بھی 14 ہزار صارفین نے شکایت کی ہے جبکہ 3 ہزار سے زائد صارفین کا کہنا ہے کہ وہ میسنجر استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔
تاہم اس تعداد سے قطع فیس بک کے دنیا بھر میں استعمال کو دیکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ سروس متاثر ہونے کی وجہ سے لاکھوں افراد اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
فیس بُک کی زیر ملکیت یہ تینوں ایپلی کیشن ایک مشترکہ انفرا اسٹرکچر پر چلتی ہیں اور یہ سب کام کرنے سے قاصر ہیں۔
فیس بک کھولنے والے صارفین کو ‘ایرر پیج’ یا ‘یہ براؤزر کنیکٹ نہ ہونے’ کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔
علاوہ ازیں موبائل فون ایپس کے علاوہ فیس بک اور انسٹاگرام کے ڈیسک ٹاپ ورژن کو استعمال کرنے میں مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
میسنجر صارفین کو پیغام بھیجنے اور وصول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، اس کے علاوہ فیس بک سے منسلک دیگر ویب سائٹس جیسے ورک پلیس وغیرہ کو کھولنے میں بھی صارفین کو مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگ اپنے اپنے ملکوں میں فیس بُک، واٹس ایپ، انسٹا گرام وغیرہ کی سروسز متاثر ہونے کے پیغامات پوسٹ کررہے ہیں۔
فیس بُک جیسی ویب سائٹ عمومی طور پر بہت کم متاثر ہوتی ہیں لیکن جب کبھی بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے تو اس کے اثرات بڑے پیمانے پر مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس سے دنیا کی تین انتہا سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپلی کیشنز بیک وقت کام کرنا بند کردیتی ہیں۔
اس سے قبل جب بھی ایسا مسئلہ ہوا تو کمپنی مسئلہ حل ہونے کے بعد بھی ہمیشہ اس کی وجوہات یا تفصیلات بتانے سے قاصر رہی۔
اس سے قبل جب 2019 میں مسئلہ ہوا تھا تو نیٹ ورک کی بحالی کے بعد فیس بُک نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا تھا کہ رومرہ کی مرمت کے دوران ان کے سسٹم میں مسئلہ ہو گیا تھا۔
2019 میں منطر عام پر آنے والی دستاویزات میں فیس بُک کے مالک مارک زکربرگ نے سروسز متاثر ہونے کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب کبھی بھی ایسا مسئلہ آتا ہے تو لوگ کوئی اور نیٹ ورک یا پلیٹ فارم استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں اور ان کا اعتماد بحال کر کے دوبارہ فیس بک استعمال کرنے کے لیے قائل کرنا بہت مشکل امر ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی فیس بک اور ان کی ہی سوشل شیئرنگ ویب سائٹ انسٹاگرام کی سروس ڈاؤن ہوتی رہی ہے۔
آخری مرتبہ یہ مسئلہ گزشتہ رواں سال مارچ میں ہوا تھا اور اس وقت بھی دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔