سپریم کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل سے اسفتسار کیا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے ہیں؟
جس پر نیب کے وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہے اور ان پر 574 ایکڑ زرعی کی خریداری پر کرپشن کا الزام ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 12پراپرٹیز اور 5 بینک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا۔
اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دیے کہ کیا یہ زمین نہری ہے، اگر نہری ہے تو اسکی ویلیو زیادہ ہو گی۔
بعدازاں عدالت نے خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔
22 اپریل 2020 کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
خیال رہے کہ نیب 19 ستمبر 2019 کو پی پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا۔