فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے تین روزہ اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان نے بہتری دکھائی ہے لیکن مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاہم بدستور گرے لسٹ میں رہے گا۔
ایف اے ٹی ایف کےصدر ڈاکٹر مارکوس پلییئر نے تین روزہ اجلاس کے بعد ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ بوٹسوانا اور موریشش کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے اور انہیں مبارک ہو۔
پاکستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے 34 میں سے 30 میں بہتری دکھائی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جون میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل شراکت دار اے پی جی کی نشان دہی پر ایکشن پلان میں بڑی حد تک منی لانڈرنگ کے مسائل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مجموعی طور پر اس نئے ایکشن پلان پر بہتر کار کردگی دکھا رہا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ ایکشن پلان کے 7 میں سے 4 نکات پر عمل درآمد کیا گیا ہے، اس میں حکام کی فنانشل نگرانی اور بین الاقوامی تعاون کے لیے قانونی ترامیم شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل پاکستان کے ایکشن پلان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مسئلے پر توجہ شامل تھی، اور اس کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے گروپس کی سینئر قیادت کے خلاف تفتیش اور سزائیں دینے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے’۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ یہ تمام تبدیلیاں حکام کو کرپشن، دہشت گردی سے تحفظ اور جرائم سے مستفید ہونے والے مجرموں کو روکنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا شکرگزار ہیں کہ وہ اس عمل پر بدستور پرعزم ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کے خلاف کارروائی میں ناکامی پر پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان نے دو ایکشن پلان کے 34 میں سے 30 نکات پر عمل کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس سے پاکستانی حکومت کا عزم ظاہر ہوتا ہے، اس لیے پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور ایف اے ٹی ایف دیگر نکات پر عمل درآمد کے لیے زور دیتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ایف اے ٹی ایف کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔
مارکوس نے کہا کہ تبدیلی کے لیے آرا شامل کی جائیں گے اور ایف اے ٹی ایف کا اگلا اجلاس اگلے سال فروری میں ہوگا.
پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے مودی حکومت کی یقین دہانی سے متعلق بھارتی وزیر کے دعوے پر پوچھے گئے سوال پر ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل ادارہ ہے اور ‘ہم اپنے فیصلے اتفاق رائے سے کرتے ہیں اور فیصلہ سازی میں صرف ایک ملک نہیں ہوتا’۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کے گزشتہ اجلاس کے بعد جولائی میں بھارتی خارجہ امور کے وزیر جے شنکر نے کہا تھا کہ مودی کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کو یقینی بنایا ہے۔
جے شکر نے بی جے پی کے رہنماؤں کی خارجہ امور پر تربیت کے لیے منعقدہ ورچوئل اجلاس میں کہا تھا کہ ہماری وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی نگرانی میں ہے اور گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے۔
مارکوس پلیئر نے بھارت کے وزیر کے بیان پر ردعمل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف 39 پہلووں پر مشتمل ہے اور پاکستان کے حوالے سے تمام فیصلے مکمل اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔