کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے لاہور میں 3 روز تک دھرنا دینے کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔
ٹی ایل پی کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق ‘تحریک لبیک پاکستان کا پرامن ناموس رسالت مارچ 22 اکتوبر کو 3 بجے مسجد رحمتہ اللعالمین چوک یتیم خانہ سے روانہ ہو گا’۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ سے روکا گیا تو ٹی ایل پی نے پلان بی بھی تیار کرلیا ہے۔
ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکن لاہور میں جماعت کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی رہائی کے لیے دھرنا دیے بیٹھے تھے تاکہ پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔
سعد رضوی کو رواں برس 12 اپریل کو امن و امان کی خاطر حکومت پنجاب نے حراست میں لیا تھا۔
ٹی ایل پی نے لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے بہتر ہے معاہدے پر من و عن عمل کرے، پر امن ناموسِ رسالتﷺ مارچ کو کوئی نہیں روک سکتا۔
ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران پولیس نے ہمارے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
ٹی ایل پی کے ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے ہزاروں کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔
ڈ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب راؤ سردار علی خان کی زیر صدارت اجلاس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کارروائی کی جائے گی۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ٹی ایل پی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔
ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کو ایک بڑی ریلی نکالی تھی جس میں سینئر رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب میں حکومت پر الزام عائد کیا تھا کہ سعد رضوی کی رہائی میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی کی مجلسِ شوریٰ (سینٹرل ایگزیکٹو) کے ایک رکن سید افضل حسین شاہ نے اعلان کیا کہ احتجاج کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
بعد میں ٹی ایل پی کے سیکڑوں کارکن تنظیم کے ہیڈکوارٹرز کے باہر پہنچے اور وہاں دھرنا دے کر مصروف ملتان روڈ کے دونوں اطراف کو بلاک کر دیا تھا۔ افضل حسین شاہ نے کارکنوں کو بتایا تھا کہ دھرنے کا منصوبہ جمعرات کو شام 5 بجے پیش کیا جائے گا۔
بعد ازاں ٹی ایل پی مرکزی شوریٰ نےحکومت ان کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے الٹی میٹم دیا اور کہا تھا کہ دوسری صورت میں پلان آف ایکشن کا اعلان کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ پہلے ہی ٹی ایل پی کے کئی کارکنوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اگر حکومت نے مزید کوئی اقدام کیا تو مزید خون خرابہ ہوگا۔
شوریٰ کے رکن نے مزید کہا تھا کہ اگلے مرحلے میں جانے سے قبل وہ حکومت کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے پنجاب کے محمکہ داخلہ کی درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹ (پی ٹی اے) کو سمن آباد، شیر کوٹ، نوا کوٹ، گلشن رضوی، سبزہ زار اور اقبال ٹاؤن سمیت لاہور کے مختلف علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے انٹرنیٹ کی سروس بلاک کرنے کی ہدایت کردی تھی۔
انٹرنیٹ کی بندش کے لیے نوٹی فکیشن 20 اکتوبر کو جاری کیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروس معطل رہے گی اور متعلقہ حکام کی جانب سے بحالی کی درخواست تک اس کا اطلاق فوری ہوگا۔