انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 176 روپے تک پہنچ گیا ہے۔
اس سے قبل 26 اکتوبر کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 175 روپے 27 پیسے پر بند ہوا تھا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ سعودی عرب سے ادھار تیل اور فنڈ ملنے کے بعد ڈالر 169 روپے 50 پیسے تک آگیا تھا۔
انہوں نے ڈالر کی قدر میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’چند روز قبل مشیر خزانہ کے اس بیان نے کہ ڈالر مزید بڑھے گا سٹہ بازوں کو موقع دیا اور وہ پھر مارکیٹ میں سرگرم ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر بڑھ رہا ہے۔
ظفر پراچہ نے بتایا کہ ان کے نزدیک عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) معاہدے میں تاخیر بھی ڈالر بڑھنے کی وجہ ہے کیونکہ یہ پروگرام منظور ہوتا تو ہمیں ایک ارب ڈالر فوری مل جاتے جس سے سپلائی بڑھتی مگر ایسا اب تک نہیں ہوسکا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی مداخلت ڈالر کو نیچے لاسکتی ہے اور ڈالر کی سٹہ بازی میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
خیال رہے کہ 10 نومبر کو انٹر بینک مارکیٹ میں 1.20 روپے اضافے سے ڈالر 173.05 روپے کا ہوگیا تھا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے اضافے کے بعد 175.25 روپے کا تھا اور اس اضافے کی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر بتائی گئی۔
علاوہ ازیں 9 نومبر انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 1.15 روپے کے اضافے کے ساتھ 171.85 روپے پر آگیا تھا۔
حالیہ چند ہفتوں میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کے پیش نظر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کرتے ہوئے فارن ایکسچینج فرم سے منسلک غیر قانونی طور پر افغانستان کو ڈالر بھیجنے والے 8 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
ایف آئی اے کراچی کے ڈائریکٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ فارن ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے دو ہفتوں کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی آئی ہے اور ڈالر 174 سے 171 کی سطح پر آگیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ ایف آئی اے نے ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو حراست میں لے لیا، زیر حراست افراد ڈالر ذخیرہ کرنے اور اسے اسمگلنگ کرنے میں ملوث تھے۔