پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 سمیت دیگر بلز اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اس بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں دو ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو کہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق ہیں۔
بل منظور ہونے پر وزیر اعظم عمران خان سمیت حکومتی ارکان پارلیمنٹ نے ڈیسک بجا کر خوشی کا اظہار کیا جبکہ اپوزیشن نے اس کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
قبل ازیں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی گئی۔
انتخابی اصلاحات کی تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔
ووٹوں کی گنتی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے اعتراض اٹھایا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرنے کی ہدایت کی۔
تاہم گنتی کے دوران ایوان میں شدید بےنظمی پیدا ہوگئی اور اپوزیشن اراکین اسپیکر ڈائس کے سامنے آگئے اور حکومت و وزیر اعظم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
ایوان میں گرما گرمی کے باعث سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیر اعظم کو اپنے حصار میں لے لیا جبکہ اپوزیشن اراکین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں مجموعی طور پر 33 بل منظور کیے گئے، جن میں 2 بل اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے گئے۔
اپوزیشن کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سید جاوید حسنین نے الکرم انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ بل 2021 وار مہناز اکبر عزیز کی جانب سے اسلام آباد وفاقی حدود میں جسمانی تشدد پر سزا کا بل پیش کیا گیا۔
بعد ازاں اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی۔
اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے۔