صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم کی داستانیں دنیا کے سامنے ہیں لیکن دنیا معاشی فکروں میں پڑی ہے اور مسئلہ کشمیر کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
مظفر آباد میں یادگار شہدا کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ پاکستان کی آزادی سے پہلے کی بات تھی، اس وقت کے رہنماؤں نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ مسلمان دو قومی نظریے کے بغیر رہ نہیں سکتا، مسلمانوں نے ساتھ رہنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
صدر مملکت نے کہا کہ اس دو قومی نظریے کو بھارت چیلنج کرتا رہا، لیکن آج اس نظریے پر بھارت روزانہ مہر لگاتا ہے اور روزانہ اس طرح کی ویڈیوز سامنے آتی ہیں، جس میں ظلم کی داستانیں ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب قائد اعظم پاکستان آئے تو وہ مسلم لیگ کے کچھ رہنماؤں کو ہندوستان چھوڑ کر آئے کیونکہ انہیں بھارت کے مسلمانوں کی بھی فکر تھی اور یہ فکر آج بھی پاکستان کے نظریے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جو مسلمان رہ گئے ہیں ان کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ بین الاقوامی معاملہ ہے، لیکن مسلمان پر ظلم کرو گے تو ہمیں تکلیف ہوگی۔
صدر مملکت نے کہا کہ جس طرح بھارت مسلسل 70 سال سے مقبوضہ کشمیر پر جھوٹ بول رہا ہے اور کشمیری رہنماؤں کو دھوکا دے رہا ہے تو کیا وہ سمجھتا ہے کہ انسانیت کی تاریخ میں کوئی بھول پیدا ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 5 فروری کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کشمیر کے ساتھ کتنا ظلم ہو رہا ہے، یہاں کے مسلمان سالوں سے آزادی کی جدوجہد میں لگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت چاہے جو مرضی کرلے، وہ تاریخ مٹا کر لکھنا چاہے تو لکھ لے لیکن اس کے مظالم کو بھلایا نہیں جاسکتا، ہم ایک ایک واقعہ یاد رکھیں گے، ہم معاف کر سکتے ہیں لیکن بھول نہیں سکتے۔
عارف علوی نے کہا کہ جب انہوں نے کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال شروع کیا تو میں نے کہا کہ اگر بھارت، ایک سیکیولر ملک ہے تو یہ اس گن کا استعمال اپنے کسی شہر میں کر کے دکھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز نے پیلٹ گنز سے براہِ راست لوگوں کی آنکھوں کو نشانہ بنایا، لاکھوں شہریوں کو شہید کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان شہید ہوتا ہے تو اس کے پیچھے اس کا پورا گھر متاثر ہوجاتا ہے، اس طرح سے نفرت کی بو بڑھتی چلی جاتی ہے۔
صدر مملکت نے یاد دہانی کروائی کہ 1948 میں بھارت بھاگ کر اقوام متحدہ گیا اور کشمیر میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام شرائط قبول کرنے کا وعدہ کیا، کیونکہ اسے ڈر تھا کہ مسلمان کشمیر کو آزاد کر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یقین تھا کہ اگر بھارت اس وقت کے نو تعمیر ادارے اقوام متحدہ میں جائے گا تو وہاں استصوابِ رائے کو ترجیح دی جائے گی۔
بھارتی مظالم پر انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کو تحریر شدہ وعدوں کی خلاف ورزی کرنے میں شرم نہیں آتی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف کشمیر کا نہیں بلکہ یمن کا بھی معاملہ ہے، اس لیے دنیا مسلمانوں کی جانب دیکھ رہی کہ شاید اب اقتدار اور اخلاص کی بنیاد پر انسانی حقوق کی بات ہوگی۔
صدر پاکستان نے مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کیا تو پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا اور یہ ثابت کردیا کہ ہاتھ اٹھاؤ گے تو ہاتھ توڑ دیں گے، آنکھ اٹھاؤ گے تو آنکھ نکال دیں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ یہ پیغام جانا ضروری ہے، جب بھارت نے 1974 میں ایٹمی صلاحیت حاصل کی تو پاکستان نے 7 سال بعد ہی ایٹم بم تیار کرلیا تھا، لیکن انہوں نے دھماکا کرنے میں پہل کی اور پاکستان بھی دنیا کو بتانے میں مجبور ہوا کہ ہمارے پاس جوہری صلاحیت موجود ہے اس لیے ہمیں آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھنا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے شہریوں کو جھوٹ بول رہا ہے کہ اس نے ایف 16 طیارہ گرادیا تھا، دنیا کی رپورٹس سب کی سامنے ہیں، بھارتی مظالم کو دنیا دیکھ رہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ اس پر رپورٹ پیش کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بھارت ایک نئی سازش کر رہا ہے کہ لوگوں کو وہاں بسایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آزادی ہے، سکون ہے، کوئی ظلم نہیں ہو رہا ہے، حقوق کی پاسداری کی جارہی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں لوگ آزادی سے سانس نہیں لے سکتے۔
عارف علوی نے کہا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھاتے رہیں گے، لیکن دنیا معاشی فکروں میں پڑی ہے اس لیے کشمیر کے مسئلے کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا دنیا ہائبرڈ جنگوں میں پڑی ہے اور پاکستان کہیں مداخلت نہیں کر رہا، لیکن کوئی پاکستان کا بال بیکا نہیں کر سکتا، پاکستان دنیا کی سب سے کامیاب قوم ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، دنیا کی تاریخ میں کوئی قوم ایسا نہیں کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں انسانیت کے خلاف ظلم کیا جارہا ہے، یونان نے پناہ گزینوں کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جس کی وجہ نے پناہ گزینوں کی اموات ہوگئی، لیکن وہاں بھی انسانی حقوق کے حوالے سے کسی نے کوئی سوال نہیں اٹھایا۔
تقریب سے خطاب کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یادگارِ شہدا کا افتتاح کیا اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور شہدا کے لیے دعا بھی کی۔