حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول فی لیٹر مزید 12 روپے 3 پیسے مہنگا کردیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 12 روپے 3 پیسے اضافہ کردیا گیا ہے اور پیٹرول کی نئی قیمت فی لیٹر 159 روپے 86 پیسے ہوگی۔
نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 53 پیسے اضافہ کرکے فی لیٹر قیمت 154 روپے 15 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔تحریر جاری ہے
حکومت نے کیروسین 10 روپے 8 پیسے مزید مہنگا کردیا اور نئی قیمت فی لیٹر 126 روپے 56 ہوگی۔
خزانہ ڈویژن نے لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 9 روپے 43 پیسے اضافہ کردیا، جس کے بعد فی لیٹر نئی قیمت 123 روپے 97 پیسے ہوگی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نفاذ 16 فروری کو رات 12 بجے سے ہوگا۔
خزانہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن میں کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور اس وقت 2014 کے بعد بلند ترین سطح پر ہیں۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے سال کے شروع میں قیمتوں میں اضافے کے باوجود 31 جنوری کو پیٹرول مہنگا کرنے کی تجویز مسترد کردی تھی ور اوگرا کی سمری کے خلاف ہدایت کی تھی۔
خزانہ ڈویژن کا مؤقف ہے کہ صارفین کو ریلیف دینے کے لیے حکومت نے سیلز ٹیکس صفر فیصد اور پیڑولیم لیوی بجٹ اہداف کے برخلاف کم کردیا، جس کے نتیجے میں حکومت کو 35 ارب روپے کا یک دم سرمایے میں نقصان برداشت کرنا پڑا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پیٹرول مہنگا کرنے کی تجویز منظور کرلی اور قیمتیں کم سے کم رکھی گئیں۔
قبل ازیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے 14 روز کے لیے 6 سے 12 روپے تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
بینچ مارک خام تیل کی قیمت گزشتہ 15 روز کے دوران 92 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 95 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے جبکہ شرح مبادلہ میں معمولی بہتری آئی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ موجودہ ٹیکس کی شرح، درآمدی برابری کی قیمت اور شرح مبادلہ کی بنیاد پر پیٹرول (موٹر پیٹرول) اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 8 روپے 35 پیسے اور 6 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمتوں میں بالترتیب 6 روپے اور 5.5 روپے فی لیٹر اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
اس سے قبل حکومت نے 31 جنوری کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے برخلاف اضافی 4 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد کرنے کی درخواست ملتوی کردی تھی۔