پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے نو منتخب مخلوط حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ فوری طور پر انتخابات کا اعلان کرے کیونکہ یہ ملک میں ’تیزی سے بگڑتی‘ معیشت کو بچانے کا بہترین طریقہ ہے۔
انہوں نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ صرف عمران خان ہی نہیں چاہتے بلکہ یہ پاکستان کی پوری آبادی کا مینڈیٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کو بتا رہا ہوں، اگر حکومت سیاسی طور پر درست فیصلہ لینا چاہتی ہے تو اسے انتخابات کا اعلان کرنا ہوگا۔تحریر جاری ہے
اسد عمر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا جس طرح سے معیشت کمزور ہو رہی ہے، اس کی وجہ سے ان پر ‘ڈو مور’ کا دباؤ ہے، ان ’نازک حالات‘ میں کوئی اور فیصلہ لینے سے حکومت دلدل کی جانب بڑھے گی۔
سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ امپورٹیڈ حکومت پاک چین اقتصادی راہداری کی رفتار سے ناخوش دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ایک ہزار میگا واٹ سے زائد کے ویئرہاؤس بنائے گئے اور ہم سی پیک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس، صنعتی زونز اور سڑکیں لے کر آئے۔
اسد عمر وزیر برائے منصوبہ بندی, ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال کے اس بیان کا حوالہ دے رہے تھے جس میں انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے دور حکومت میں سی پیک منصوبوں کی رفتار سست رہی، خطے میں گیم چینجر کی حیثیت رکھنے والے سی پیک منصوبوں میں تاخیر انتہائی کتنی افسوسناک ہے۔
احسن اقبال کی بات کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جا کر تاریخ دیکھیں، سی پیک نے سب سے زیادہ ترقی اس وقت دیکھی جب تحریک انصاف اقتدار میں تھی۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لیکن میں ان سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں، آپ مجھے بتائیں کہ اس غیر یقینی صورتحال میں سی پیک یا معیشت کیسے کام کرے گی، مجھے یقین ہے کہ یہ حکومت چند ماہ سے زیادہ نہیں رہ سکے گی۔
تحریک انصاف کے رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان کے جانے کے کچھ ہی دن بعد بھارت ‘ڈو مور’ کے اپنے مطالبے پر واپس آ گیا ہے اور اب آئی ایم ایف بھی ایسا ہی کر رہا ہے، اس کی وجہ سے ڈالر کی قدر مزید بڑھے گی اور روپے کی قدر میں کمی آئے گی۔
انہوں نے بعد ازاں مزید کہا کہ اگر حکومت معیشت کو بچانا چاہتی ہے تو اسے میدان میں اترنا ہوگا اور عمران خان کا سامنا کرنا ہوگا، عوام کو انتخاب کرنے دیں کہ وہ کس کے ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں۔
آج رات پی ٹی آئی کے لاہور جلسے کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمر نے دعویٰ کیا کہ یہ جلسہ تمام ریکارڈ توڑ دے گا اور حامیوں کو مشورہ دیا کہ وہ ممکنہ ٹریفک جام کی وجہ سے جلسہ گاہ کے لیے جلد روانہ ہو جائیں۔