سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مسجدِ نبوی ﷺ میں پیش آنے والے واقعے کا الزام مسترد کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کہیں بھی جائے ان کے ساتھ ایسا ہی ہوگا جیسا روضہ رسول ﷺ پر ہوا ہے جبکہ واقعے کا الزام ہم پر لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ میں جب واقعہ پیش آیا تو سب کو پتا ہے کہ ہم شب دعا منا رہے تھے ہم نے اس کا اعلان کیا ہوا تھا، شب دعا ختم ہونے پر ہمیں معلوم ہوا کہ مدینہ میں کیا ہوا ہے، پھر ان کی مہم چل جاتی ہے کہ سب کچھ ہم نے کروایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں یہ کہیں بھی عوام میں باہر جائیں گے تو ان کے ساتھ یہی ہوگا، ان کے خلاف جو لندن اور امریکا میں ہو رہا ہے یہی ہوگا، انہیں اندازہ نہیں ہے کہ پاکستانیوں کو ان پر کتنا غصہ ہے، پاکستانی اسے ذلت سمجھتے ہیں کہ چوروں کو ہم پر بٹھا دیا گیا ہے، بیرونِ ملک پاکستانی سمجھتے ہیں کہ کتنی بڑی سازش ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا یہ ہمارے اوپر ڈالنا کہ ہم نے مدینہ میں ان کے خلاف نعرے بازی کروائی ہے ان کو اس بات پر شرم آنی چاہیے، جس کے دل میں نبی ﷺ بستے ہیں وہ ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ان کی چوری کے خلاف عوام ہمارے ساتھ نکل رہے ہیں۔تحریر جاری ہے
عمران خان نے کہا کہ اس سے شرمناک چیز کیا ہوگی کہ آپ کسی کو ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیں، جس طرح انہوں نے شیخ رشید کے بھتیجے کے خلاف کیا ہے یہ شرمناک ہے، ہمیں ان سے یہی توقع ہے، انہوں نے ہر قسم کے جھوٹے کیسز ہم پر ڈالنے ہیں۔
انہوں نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر انتقامی کارروائی پر مبنی مقدمہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نیب سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ فرح خان پر کیسے کیس بنا سکتے ہیں، ذریعہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس سرکاری عہدیدار پر کیا جاسکتا ہے، فرح خان ریئل اسٹیٹ میں کام کرتی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب نے کہا ہے کہ اس کے خاوند 1997 سے 1999 تک یونین کونسل کا عہدیدار تھا، تو اس وقت ان کی شادی ہی نہیں ہوئی تھی، یہ سیدھی سیدھی انتقامی کارروائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرح کا قصور یہ ہے کہ بشریٰ بیگم بہت کم لوگوں سے ملتی ہیں، ان میں سے ایک فرح خان ہیں، یہ ایک کنکشن ہے، یہ وہی کنکشن ہے جس میں انہوں نے جمائمہ پر ٹائلوں کی اسملنگ کا کیس ڈالا تھا، اس کا قصور یہی تھا کہ وہ میری اہلیہ تھی، شکست مجھے دینا چاہتے ہیں، مجھ پر کچھ ملتا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب انہوں نے بشریٰ بیگم کو پکڑنے کی کوشش کی وہ گھریلو عورت ہیں، ان سے کچھ نہیں ملا تو انہوں نے فرح کو پکڑ لیا، فرح خان بالکل بے قصور ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس کو بولنے کا موقع دیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں اس کی دولت میں گزشتہ 3 سالوں میں اضافہ ہوا ہے، تو وہ ایک ریئل اسٹیٹ ایجنٹ ہے، دیکھ لیں کہ گزشتہ تین سالوں میں ریئل اسٹیٹ میں کتنا اضافہ ہوا ہے، یہ کوئی جرم نہیں ہے۔
سابق وزیر اعظم کا شریف خاندان اور سابق حکومتوں سے متعلق کرپشن پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتیں 2،2 بار کرپشن کے کیسز میں نکالی گئیں، جنرل مشرف نے این آر او دے کر ان کے خلاف کیسز ختم کردیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ دونوں حکومتیں دوبارہ 2008 اور 2013 میں آئیں تو انہوں نے دوبارہ کرپشن شروع کردی، پاکستان کا قرضہ 2008 اور 2018 کے درمیان 4 گنا بڑھا، 60 سالوں میں پاکستان کاقرضہ 6 ہزار ارب روپے تھا، وہ ان کے 10 سالوں میں 30 ہزار ارب روپے پر چلا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں کا حال خراب تھا، ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتا تھا، میں قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ ان کے کس کیس کا فیصلہ ہوچکا ہے کس پر مقدمہ چل رہا ہے اور کس پر تحقیقات جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ سب اس لیے سامنے لانا چاہتا ہوں کہ قوم کو معلوم ہو کہ ہم نے ان پر ماسوائے مقصود چپڑاسی کے کیس کے کوئی کیس نہیں بنایا، جس میں انہوں نے اپنے نوکروں کے نام پر پیسے لیے تھے، اس کے علاوہ سارے کرپشن کیسز ان کے اپنے ادوار میں شروع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ہم سے صرف یہ گلہ تھا کہ ہم انہیں این آر او نہیں دیں گے، این آر او ٹو کے تحت یہ آکر اپنے اوپر تمام کیسز ختم کریں گے، انہوں نے ابھی سے اس پر کام شروع کردیا ہے، ملک کی فکر نہیں ہے، مہنگائی بڑھتی جارہی ہے، لوڈشیڈنگ سے لوگ بے حال ہیں، ان کا اصل مفاد این آر او ٹو تھا۔